پاکستان

پاکستان اور چین کا 7 ارب ڈالر کے ایم ایل ون منصوبے کیلئے فنانسنگ کنسورشیم پر اتفاق

سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلئے 4 سالہ ایکشن پلان (29-2025) بھی تشکیل دے دیا گیا، ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشیائی انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک بھی شامل ہوں گے، احسن اقبال

حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور چین نے 7 ارب ڈالر کے مین لائن-ون (ایم ایل-1) ریلوے منصوبے کی مالی اعانت کے لیے دوطرفہ اور کثیرالجہتی شراکت داروں کا ایک کنسورشیم بنانے پر اتفاق کیا ہے، ساتھ ہی چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کے لیے 4 سالہ ایکشن پلان (29-2025) بھی تشکیل دے دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے ترقیات و منصوبہ بندی احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کے حالیہ دورۂ چین کے دوران دونوں ممالک نے ایک کنسورشیم بنانے پر اتفاق کیا ہے، جس میں ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی)، ایشیائی انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی)، چین اور پاکستان شامل ہوں گے تاکہ ایک ہزار 700 کلومیٹر طویل کراچی-پشاور ریلوے لائن کے لیے مالی وسائل فراہم کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ چین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ نہ صرف ایم ایل-ون بلکہ قراقرم ہائی وے کے لیے بھی فنڈنگ فراہم کرے گا، متعدد مالیاتی اداروں کے ساتھ مذاکرات ایک ماہ کے اندر مکمل کر لیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ اگر 2018 کی سیاسی تبدیلی نہ آتی تو ایم ایل-ون اور سکھر-حیدرآباد موٹروے پہلے ہی مکمل ہو چکے ہوتے، انہوں نے الزام لگایا کہ بعد میں آنے والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے اس عمل کو ’تباہ‘ کر دیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور چین نے 2025 سے 2029 تک 4 سالہ ایکشن پلان تیار کرنے اور اس پر عملدرآمد کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ ایک مشترکہ مستقبل کے حامل چین-پاکستان برادری کی تعمیر کی جا سکے، جس میں سیاسی اعتماد مزید مضبوط ہو، تجارتی تعلقات زیادہ قریبی ہوں، سیکیورٹی تعاون مزید گہرا ہو اور عوامی روابط مزید مستحکم ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زرعی جدت اور صنعتی ترقی کو ترجیح دی جائے گی، اور تیسرے فریق کی شمولیت کے لیے بھی گنجائش رکھی گئی ہے۔

وزیر ترقیات اور منصوبہ بندی نے کہا کہ بیجنگ نے قراقرم ہائی وے کے لیے بھی فنڈنگ کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کی مشترکہ تعاون کونسل (جے سی سی) کا اگلا اجلاس 26 ستمبر کو بیجنگ میں ہوگا، دونوں فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ صنعتی پارکوں کی ترقی کو مقامی ضروریات کے مطابق آگے بڑھایا جائے، خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈز) خصوصاً کراچی اور اسلام آباد میں ادارہ جاتی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے، اور ترجیحی پالیسیاں اور معاون کاروباری ماحول فراہم کیا جائے۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہ ایکشن پلان قیادت کی سطح پر ہونے والی ملاقاتوں کی ایک ٹھوس پیش رفت ہے جس کا مقصد اسٹریٹجک تعاون کو مزید گہرا کرنا اور نئے دور میں دونوں آزمودہ دوست ممالک کے درمیان قریبی شراکت داری کے مشترکہ وژن کو آگے بڑھانا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ صنعتی تعاون کے فریم ورک معاہدے سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے صنعتی کاری کو تیز کیا جائے، برآمدات کی معاونت کی جائے اور چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے حوصلہ افزائی کی جائے، جن میں معدنیات کے شعبے اور معدنیاتی صنعتی پارکس کی تعمیر بھی شامل ہے۔

انہوں نے یہ بھی طے کیا کہ فصلوں کی کاشت، مویشی بانی، پودوں اور جانوروں کی بیماریوں پر قابو پانے، ماہی پروری، زرعی مصنوعات کی پروسیسنگ، زرعی مشینری اور بیجوں کی ٹیکنالوجی و ڈرِپ اریگیشن کی صلاحیت سازی میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔

منصوبے میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کو پاکستان کے ’فائیو ایز‘ فریم ورک سے ہم آہنگ کرنا، بڑے پیمانے کے نمایاں منصوبوں اور چھوٹے مگر خوبصورت عوامی فلاحی منصوبوں پر عملدرآمد کرنا شامل ہے، تاکہ اعلیٰ معیار کی ترقی اور مؤثر سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔

کراچی تا پشاور ریلوے لائن کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ جلد شروع ہونے کا امکان

غیرملکی فنڈز نہ ملے تو حکومت ایم ایل ون منصوبہ خود مکمل کرے گی، وزیر ریلوے

پاکستان کا چین پر ایم ایل ون ریل اور ماڈل اکنامک زونز کے منصوبوں میں تیزی لانے پر زور