سندھ میں سیلاب سے نمٹنے کی مکمل تیاری ہے، بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت سندھ سیلاب سے نمٹنے کی مکمل تیاری کر چکی ہے، وفاقی حکومت سیلاب زدگان کی بینظر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے فوری مالی مدد کرے اور ملک بھر میں زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔
سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب سے گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب سمیت ملک بھر میں بہت نقصان ہوا ہے، پنجاب میں ریلیف کیمپوں میں لوگ موجود ہیں اور آبی ریلے آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے گڈو اور سکھر بیراج کے حوالے سے بریفنگ لی ہے، حکومت سندھ کی سیلاب سے نمٹنے کی مکمل تیاری ہے، کچے کے علاقے سے لوگوں کے انخلا کی رفتار سست ہے، انہیں انتظامیہ سے تعاون کرنا چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری سیلاب سے نمٹنے کی مکمل تیاری ہے اور ہم اس کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو سیلاب زدہ اضلاع میں بےنظیر انکم سپورٹ کے ذریعے مالی امداد فراہم کرنی چاہیے تھی مگر ایسا اب تک نہیں کیا گیا، میری پھر درخواست ہے کہ پنجاب کے سیلاب زدہ لوگوں کو فوری طور پر بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے مالی امداد کی فراہمی کاسلسلہ شروع کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سندھ میں آنے اور اس سے ہونے والے نقصان کو دیکھتے ہوئے ہم سندھ کے سیلاب زدگان کے لیے بھی بےنظیر انکم سپورٹ کے ذریعے مالی امداد کی فراہمی کی درخواست کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک بھر میں فوری طور پر زرعی ایمرجنسی کا اعلان کیا جانا چاہیے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کسانوں کی مدد کرنی چاہیے ، کسانوں کو آج سہارا دیں گے تو فوڈ سیکیورٹی کے مسائل پیدا نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے پاکستان کے عوام قدرتی آفت سے بچائے، اور ہمیں سب اختلافات بھلاکرساتھ کھڑے ہوکر قدرتی آفت کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کے بعد ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ سیلاب گزرنے کے بعد جتنی متنازع باتیں کرنی ہیں کریں، مودی نے سندھو پرتاریخی حملہ کیا، ہم چاہتے ہیں صوبے بھائی بن کر مقابلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ڈیم بنانے کی مخالف نہیں، مگر متنازع ڈیم کی وجہ سے علاقوں کو خطرات ہوسکتے ہیں، کون ہیں جو ایسی تجاویزدے کر صوبوں میں اختلافات پیدا کرتے ہیں ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سمجھ سے باہر ہے سندھ پر ڈیم بنانے کے شوشے کیوں چھوڑے جاتے ہیں۔