سیلاب کی تباہ کاریوں نے ‘نظام کی ناکامی’ کو بے نقاب کر دیا ہے، ایچ آر سی پی
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کا کہنا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں نے ‘ نظام کی ناکامی ’ کو بے نقاب کر دیا ہے۔
ایچ آر سی پی نے تباہ کن سیلابوں سے ہونے والے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ یہ آفات ’ اب محض قدرتی نہیں رہیں’ بلکہ انسانی ساختہ ہیں، جو ’ کمزور منصوبہ بندی، زمینوں پر قبضوں، جنگلات کی کٹائی، بدعنوانیوں اور ماحولیاتی بے عملی’ سے پیدا ہوئی ہیں، جن کے لیے ریاست اور مسلسل آنے والی حکومتیں ذمہ دار ہیں۔
ایچ آر سی پی نے کہا کہ’ جبکہ امدادی اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں، ایچ آر سی پی زور دیتا ہے کہ ان کوششوں کو فوری طور پر وسیع کیا جائے، مزید ریسکیو ٹیمیں متحرک کی جائیں اور مزید امدادی کیمپ قائم کیے جائیں جن میں خوراک، پناہ گاہ، صاف پینے کے پانی اور طبی خدمات تک مساوی رسائی ہو، خصوصی توجہ سب سے زیادہ کمزور افراد ۔ خواتین، بچوں، بزرگوں اور معذور افراد ۔ پر دی جانی چاہیے۔’
انسانی حقوق کے اس ادارے نے ماحولیاتی پناہ گزینوں کی حالت زار پر بھی روشنی ڈالی، جنہیں اپنے گھر اور روزگار چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ اس نے حکومت پر زور دیا کہ ان بے گھر افراد کو طویل مدتی آباد کاری کے منصوبوں، رہائش تک رسائی اور روزگار میں مدد کے ذریعے تسلیم اور بحال کرے۔
ادارے نے خبردار کیا کہ ’ ایسا کرنے میں ناکامی صرف غربت، حاشیہ نشینی اور سماجی بدامنی کو بڑھائے گی۔’
ایچ آر سی پی کے بیان میں مزید کہا گیا کہ’ درمیانی مدت میں اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے، جن میں غذائی مہنگائی، شہری علاقوں کی طرف نقل مکانی اور پہلے ہی بوجھ تلے دبے شہری انفراا سٹرکچر کا انہدام شامل ہوگا۔’
مزید کہا گیا کہ زرخیز زمین کے پانی میں ڈوبنے اور فصلوں کی تباہی کے باعث خوراک کی رسدی زنجیر متاثر ہو گی جس سے ایک معاشی اور انسانی بحران پیدا ہو گا۔