پاکستان

کراچی میں حکومت سندھ، پاک فوج اور اداروں کے اشتراک سے ریسیکو اینڈ ریلیف آپریشنز جاری ہیں، شرجیل میمن

موسلا دھار بارشوں سے شہر کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوا اور شہری مشکلات کا شکار ہوئے، رات لتھ ڈیم کا پانی ایم نائن موٹروے پر آیا جس سے کئی گاڑیاں پھنس گئیں، مختلف مقامات سے درجنوں افراد کو ریسکیو کیا گیا، وزیراطلاعات سندھ

سندھ کے سینیئر وزیر اور وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کراچی میں حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال میں مختلف اداروں کے اشتراک سے بڑے پیمانے پر ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کیے جا رہے ہیں۔

محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق ایک بیان میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت سندھ، پاک فوج، ریسکیو 1122، پی ڈی ایم اے ، سندھ پولیس اور دیگر اداروں کے اشتراک کے ساتھ ریسیکو اینڈ ریلیف آپریشنز جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موسلا دھار بارشوں سے شہر کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوا اور شہری مشکلات کا شکار ہوئے، تاہم حکومت سندھ کی بروقت حکمت عملی اور تمام اداروں کی ہم آہنگی سے شہریوں کو محفوظ رکھا گیا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے فوری طور پر 16 ٹیمیں آپریشن کے لیے روانہ کیں، پاک فوج، ریسکیو 1122 اور پولیس نے بھی مشترکہ امدادی سرگرمیاں شروع کیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گذشتہ رات لتھ ڈیم کا پانی ایم نائن موٹروے پر آیا جس سے کئی گاڑیاں پھنس گئیں، اسسٹنٹ کمنشر شرقی۔ ایف ڈبلیو او اور مقامی افراد نے فوری طور پر 17 گاڑیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 نے مزید لوگوں کو نکالا، مجموعی طور پر 172 افراد اور 23 گاڑیاں محفوظ کی گئیں۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ لیاری ندی کے اوور فلو سے محمدی کالونی (مچھر کالونی) میں 50 سے 55 مکانات زیرآب آ گئے، یہاں 230 سے 250 افراد کو مقامی مساجد، مدارس اور گھروں میں منتقل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کورنگی نالہ، سعدی ٹاؤن، سائما سوسائٹی، نشتربستی، عیسیٰ نگری اور لاسی گوٹھ سمیت مختلف مقامات سے درجنوں افراد کو ریسکیو کیا گیا، پاکستان نیوی نے بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا اور کئی مقامات پر شہریوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا، متاثرہ شہریوں کو مقامی سہولتوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ کے ایم سی، واٹر بورڈ، پی ڈی ایم اے اور پاک فوج کے انجینئرز پانی نکالنے کے کام میں مصروف ہیں، رات تین بجے ملیر کینٹ کے قریب پانی کو تھدھو نالے کی طرف موڑنے کے لیے خصوصی آپریشن کیا گیا، وزیر اعلیٰ سندھ مسلسل آپریشنز کی نگرانی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف سیکریٹری نے شاہراہ فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ، ایم اے جناح روڈ اور ٹاور کے اطراف متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، ٹریفک پولیس نے قابل ستائش کام کیا، بارش کے باوجود اہم شاہراہوں پر ٹریفک کا بہاؤ برقرار رکھا۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ گزشتہ شب ریسکیو 1122 اور پی ڈی ایم اے کی 16 ٹیمیں متحرک رہیں جن میں 380 اہلکار شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 کی مدد سے سہراب گوٹھ، لاسی گوٹھ، گڈاپ، مچھر کالونی، سعدی گارڈن، کورنگی ندی، نشتربستی اور دیگر علاقوں سے 400 سے زائد افراد کو بحفاظت نکالا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ سہراب گوٹھ سے 14، لاسی گوٹھ سے 85، گڈاپ سے 4 اور کیماڑی کی مچھر کالونی سے 200 افراد کو نکالا گیا، سعدی گارڈن سے 12 افراد (دو خاندان)، کورنگی ندی سے ایک 16 سالہ لڑکے اور 60 سالہ مزدور سمیت دو افراد کو ریسکیو 1122 اور نیوی نے مشترکہ طور پر بچایا۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ نشتر بستی ، عیسیٰ نگری سے بھی 8 افراد (چار بچے، تین خواتین اور ایک مرد) کو نکالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں اب تک کسی بڑے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، صرف ایک بدقسمت حادثے میں ایک شہری جاں بحق ہوا۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت سندھ مکمل طور پر متحرک ہے ، شہریوں کی بحالی اور متاثرہ علاقوں کے مسائل کے مستقل حل کے لیے اقدامات جاری ہیں۔