کاروبار

ڈی-ایٹ کی پہلی ورچوئل کانفرنس میں حکومت کا ایس ایم ایز کو فروغ دینے کا اعادہ

2030 تک ایس ایم ایز کی بدولت 70 فیصد سے زیادہ نئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، کانفرنس میں آذربائیجان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، نائجیریا، پاکستان اور ترکیہ کے نمائندوں کی شرکت۔

وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے کہا ہے کہ حکومت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز) کو پائیدار ترقی کے محرک اور جاری صنعتی انقلاب کے کلیدی کردار بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ گفتگو ڈی-8 آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن کی پہلی ورچوئل کانفرنس کے دوران کی جس میں آذربائیجان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، نائجیریا، پاکستان اور ترکیہ کے نمائندوں نے شرکت کی۔

کانفرنس کے بعد جاری کردہ سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ اجلاس کی صدارت ڈی-8 آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل سفیر اسیاکا عبدالقادر امام اور اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) کے چیف ایگزیکٹو افسر سقرات امان رانا نے کی۔

ہارون اختر نے زور دیا کہ ترقی پذیر معیشتوں میں ایس ایم ایز تقریباً 40 فیصد جی ڈی پی میں حصہ ڈالتی ہیں، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، اختراعات متعارف کرانے اور غربت کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور علاقائی معاشی انضمام کی بنیاد ہیں۔

ڈی-ایٹ کا 2030 تک 500 ارب ڈالر تجارتی ہدف

ہارون اختر نے مزید کہا کہ پاکستان کی ایس ایم ایز خصوصاً ٹیکسٹائل، سرجیکل آلات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کھیلوں کا سامان، لائٹ انجینئرنگ، زرعی مصنوعات اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبوں میں اپنی معیاری اور مسابقتی صلاحیت کی وجہ سے عالمی سطح پر پہچانے جاتی ہیں، ہم ان کی عالمی مسابقت کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

سفیر اسیاکا عبدالقادر امام نے رکن ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے میں ڈی-ایٹ ایس ایم ای ڈیولپمنٹ فریم ورک کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے بتایا کہ 2024 میں ڈی-ایٹ ممالک کے درمیان تجارتی حجم 157 ارب 6 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ ہے، ڈی-ایٹ کا اسٹریٹجک ہدف ہے کہ 2030 تک اندرونی تجارت کو 500 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے، جو اس کے ڈیسینیل روڈمیپ اور ڈی-ایٹ پریفرینشل ٹریڈ ایگریمنٹ (پی ٹی اے) کے تحت ہے۔

امام نے مزید بتایا کہ نائیجیریا میں قائم سینٹر فار ایس ایم ایز کو جدت، مالیات اور ڈیجیٹل انضمام کو فروغ دینے کے لیے ایک مرکز کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے ڈی-ایٹ ایس ایم ای کوآپریشن فریم ورک کو پائیدار ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور مسابقتی صلاحیت بڑھانے کے لیے ایک اہم اقتصادی انجن قرار دیا۔

سمیڈا کے چیف ایگزیکٹو نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ 2030 تک ایس ایم ایز کی بدولت 70 فیصد سے زیادہ نئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ ڈی-ایٹ، ایس ایم ای کوآپریشن فریم ورک ایس ایم ایز کی بین الاقوامی حیثیت کو مضبوط کرے گا، انہیں عالمی ویلیو چین میں شامل کرے گا اور بین الاقوامی منڈیوں میں ترقی کو فروغ دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈی-ایٹ ممالک مل کر ایک ارب 30 کروڑ سے زائد آبادی کی منڈی کی نمائندگی کرتے ہیں، اجتماعی تجارتی حجم کو 2 کھرب ڈالر تک بڑھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔