ٹیکس کیس: سپریم کورٹ نے فلور ملز کو دی گئی بلوچستان ہائیکورٹ کی رعایت ختم کردی
سپریم کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی اپیل منظور کرتے ہوئے 17 اکتوبر 2023 کا بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے، جس کے تحت فلور ملز کو ٹیکس میں رعایت دی گئی تھی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملک بھر میں فلور ملز کی ٹیکس ذمہ داریوں سے متعلق دیرینہ تنازع ختم کر دیا۔
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی نے بطور ودہولڈنگ ایجنٹ، فلور ملز سے بجلی کے بلوں کے ذریعے ’اضافی اور مزید ٹیکس‘ وصول کرنا شروع کیا، یہ اقدام 12 جون 2013 اور 17 ستمبر 2021 کو جاری ہونے والے ایس آر اوز کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔
کئی فلور ملوں نے اس ٹیکس کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
17 اکتوبر 2023 کو ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ فلور ملز اس ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں، اور اس فیصلے کی بنیاد سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 13 اور اس کے چھٹے شیڈول کے آئٹم نمبر 19 پر رکھی گئی۔
تاہم یہ فیصلہ لاہور ہائی کورٹ کے 2022 کے وقار فلور ملز کیس کے فیصلے سے متصادم تھا، جس میں فلور ملوں پر اس ٹیکس کو درست قرار دیا گیا تھا اور متعلقہ ایس آر اوز کو نافذ العمل اور قانونی تسلیم کیا گیا تھا۔
اس تضاد کو ختم کرنے کے لیے ایف بی آر نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
ایف بی آر کے وکیل حافظ احسان احمد کھوکھر نے مؤقف اختیار کیا کہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 13کے تحت دی گئی چھوٹ فلور ملز کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن کی قانونی ذمہ داری سے بری نہیں کرتی۔
انہوں نے زور دیا کہ سیلز ٹیکس ایکٹ کی شقوں 2(25)، 2(41) اور 3(1A) کے تحت ہر وہ کاروبار جو بجلی استعمال کرتا ہے، اسے سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کرنا ہوگا، ان کے مطابق متعلقہ ایس آر اوز کے تحت یہ ٹیکس اُن افراد سے بالکل درست طور پر وصول کیا جا سکتا ہے جو رجسٹرڈ نہیں ہیں یا ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل نہیں ہیں، جیسا کہ شق 2(1) میں واضح ہے۔
فلور ملز کی جانب سے وکیل قمر الزمان چیمہ نے دلائل دیے۔
قانونی ڈھانچے، ایس آر اوز اور مختلف ہائی کورٹس کے فیصلوں کا جائزہ لینے کے بعد سپریم کورٹ نے بلوچستان ہائی کورٹ کی تشریح کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ایف بی آر کے مؤقف کو برقرار رکھا۔