گڈو بیراج پر اونچے، سکھر پر درمیانے درجے کا سیلاب، پنجاب میں پھر بارش کا الرٹ جاری
پنجاب کے دریاؤں سے آنے والا سیلاب سندھ میں مختلف مقامات پر تباہی مچارہا ہے، گڈو بیراج پر اونچے، سکھر بیراج پر درمیانے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پنجاب میں مون سون کے 11 ویں اسپیل کا الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق سکھر میں دریائے سندھ کی لہریں تیز ہونے پر کچے کے متعدد دیہات زیر آب آگئے، 30 فیصد سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، سکھر ڈویژن بھر سے اب تک 75 ہزار سے زائد افراد جبکہ تقریباً 3 لاکھ مویشی ریسکیو کرلیے گئے۔
گھوٹکی میں قادرپور اور رونتی کے متعدد دیہات زیر آب آنے سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا، دادو کی تحصیل میہڑ کے کچے میں بھی دریا کی سطح میں بلند ہوگئی جبکہ 3 لاکھ 50 ہزار کیوسک کا ریلہ پہلے سے ہی سیلاب میں ڈوبے سیہون کی جانب بڑھ رہا ہے، جس سے اگلے ایک دو روز میں صورتحال مزید المناک ہونے کا خدشہ ہے۔
نواب شاہ میں بھی سیلاب سے 20 سے زائد دیہات ڈوب گئے، متاثرین کو گھریلو سامان، مال مویشی اور اناج کے ساتھ محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سیلاب کا جائزہ لینے سکھر پہنچ گئے
محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق پنجند کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں کمی کا رجحان ہے البتہ قریبی علاقوں میں سیلاب کے اثرات برقرار ہیں۔
دریں اثنا، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سکھر بیراج پر سیلابی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سکھر پہنچ گئے ہیں، کیونکہ پنجاب سے آنے والا سیلابی دریائے سندھ کے نچلے حصوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔
وزیراعلیٰ کے میڈیا کنسلٹنٹ عبدالرشید چنا کے مطابق ’وزیراعلیٰ سندھ کو بیراج پر سیلابی صورتحال کے بارے میں صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو اور سیکریٹری آبپاشی ظریف کھڈو بریفنگ دیں گے‘۔
ہیڈ پنجند کے مقام پر اونچے درجے کا سيلاب
ادھر پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور میں ہیڈ پنجند کے مقام پر اونچے درجے کا سيلاب ہے، علی پور، سیت پور اور قریبی علاقے پانی کی لپیٹ میں ہیں اور تاحد نگاہ پانی ہی پانی ہے، لوگ کئی کئی فٹ پانی میں ڈوبے علاقوں سے نکلنے کی کوشش کررہے ہیں۔
پنجاب کی سینئر وزیر مريم اورنگزیب نے علی پور، سیت پور میں امدادی کاموں کا جائزہ لیا، مریم اورنگزیب نے زمین پر بیٹھ کر متاثرین کے ساتھ کھانا کھایا اور ان کی دلجوئی کی۔
دریں اثنا بہاولنگر میں 160 کلومیٹر طویل دریائی پٹی بدستور سیلاب کی زد میں ہے، گھر، مساجد، مدارس اور عمارتیں دریا برد ہونے لگیں، مدرسے کی عمارت گرتی دیکھ کر لوگ خوفزدہ ہوگئے۔
لوگوں نے موٹرسائیکل اور دیگر سامان رکھ کر سیلابی پانی میں خود گدھا گاڑی کھینچی،کشتی میں ٹریکٹر ٹرالی رکھ کرمحفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔
خانیوال میں سیلاب زدگان کے ساتھ ان کے مویشیوں کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا،مویشیوں کو چارے کے ساتھ ویکسین بھی دی جارہی ہے۔
انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ بارشوں کے دوران احتیاط کریں، دریاؤں کے اطراف سیر و تفریح سے گریز کیا جائے۔
ادھر پی ڈی ایم اے پنجاب نے مون سون بارشوں کے گیارہویں اسپیل کا الرٹ جاری کردیا، ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق 16 سے 19 ستمبر تک بارشیں ہوں گی، بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔
جلالپور پیروالا کے قریب ایم-5 موٹروے بند کردی گئی
موٹروے پولیس کے ترجمان کے مطابق علاقے میں سیلاب کے خطرے کے پیشِ نظر ایم-5 موٹروے جلالپور پیروالا کے قریب بند کر دی گئی ہے۔
ترجمان عمران احمد نے کہا کہ سڑک استعمال کرنے والوں کو سیلاب سے محفوظ رکھنے کے لیے ایم-5 کو بند کیا جا رہا ہے اور ٹریفک کو متبادل راستوں پر موڑا جا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ’ شمال کی طرف جانے والی ٹریفک کو اوچ شریف، جھنگرا اور جلالپور انٹرچینج سے ری ڈائریکٹ یا جا رہا ہے۔ جنوبی سمت کی ٹریفک کو شاہ شمس، شیر شاہ اور شجاع آباد ساؤتھ سے متبادل راستوں پر بھیجا جا رہا ہے۔’
ترجمان عمران احمد نے مزید کہا کہ این ایچ اے کا عملہ ریت کے تھیلے اور پتھر رکھ کر سیلابی پانی کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔