بڑھتا ہوا درجہ حرارت سیاحتی ترقی میں رکاوٹ بن رہا ہے، سیکریٹری سیاحت گلگت بلتستان
سیکریٹری سیاحت گلگت بلتستان ضمیر عباس کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے گلگت بلتستان میں بڑھتا ہوا درجہ حرارت سیاحتی ترقی میں رکاوٹ بن رہا ہے، ملک کے گرم ترین مقامات کے مساوی درجہ حرارت کی وجہ سے گلگت بلتستان میں پنکھے کے بجائے ایئر کنڈیشن کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ضمیر عباس نے کہا کہ اس سے قبل گرمیوں کے مقابلے کے لیے پنکھے کو کافی سمجھا جاتا تھا، اب پنکھے غیر مؤثر ثابت ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے ایئر کنڈیشن کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ضمیر عباس کا سیلابی چیلنجز میں سیاحتی مستقبل کے بارے میں کہنا تھا کہ رواں سال بڑی تباہی کے باوجود موسمیاتی تبدیلیوں کے گلگت بلتستان کی سیاحت پر منفی اثرات وقتی ہیں، کیونکہ اس سے قبل بھی سیلاب سے بڑی تباہی ہوئی مگر سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا ہے اور آئندہ بھی یہ رحجان برقرار رہے گا۔
خصوصی بات چیت میں انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کی تاریخ بہت پرانی ہے، مگر اس سے ترقی کم نہیں تیز ہوئی ہے، 2010 میں بھی گلگت بلتستان میں بدترین سیلاب آیا تھا، سڑکیں، پُل، عمارتیں اور انفرااسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا تھا، مگر اس کے بعد سیاحت متاثر ہونے کے بجائے بڑھ گئی تھی، اور مقامی سیاحوں کی تعداد لاکھوں کے اضافے کے ساتھ 10 لاکھ اور غیر ملکی سیاحوں کی تعداد 30 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔
ضمیر عباس نے کہا کہ اس لیے اس تناظر میں یہ کہا جاسکتا ہے رواں سال سیلاب کے اثرات نومبر تک ہیں، اس کے بعد مارچ میں دوبارہ سیزن شروع ہوگا تو معلوم ہو گا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے سیاحت کے شعبے پر کتنے گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
سیکریٹری سیاحت نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اگر بجلی اور فضائی سروس کا مسئلہ حل ہو گا تو گلگت بلتستان میں ونٹر ٹوور ازم کو فروغ حاصل ہو سکتا ہے مگر ان سہولتوں کے بغیر سیاحت کی ترقی کا خواب نہیں دیکھا جاسکتا ہے۔
سیکریٹری ٹورازم نے اس سوال پر کہ سیلاب کے خطرناک اثرات ظاہر کیے جانے کے باوجود سیاحوں کی حفاظت کو یقینی نہیں بنایا جاسکا، کہا کہ سیلاب آنے کی جگہوں کا تعین نہیں تھا، اس لیے اچانک بابوسر میں بڑے سیلاب آئے اور جانی نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال دیامر میں سبی کے مساوی درجہ حرارت تھا، حالانکہ ایسا پہلے کھبی نہیں ہوا جس کی وجہ سے سب سے زیادہ سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے شہروں اور پہاڑی مقامات پر یکساں درجہ حرارت کے ہونے سے سیاحت میں کمی کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں، کیونکہ سیاح گرمیوں میں ٹھنڈے موسم کو انجوائے کرنے آتے ہیں، اگر انہیں معتدل موسم نہیں ملے گا تو وہ کیوں آ ئیں گے؟
سیکریٹری سیاحت گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے جہاں تباہی ہوئی، وہاں غذر میں نئے سیلابی ملبے سے دریا پر نئے جھیلیں بننے سے وہاں سیاحت کی ترقی کے نئے مواقع بھی نظر آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہنزہ میں قدرتی آفت سے عطا آباد جھیل بننے سے سیاحتی و معاشی سرگرمیوں کئی گنا اضافہ ہوا تھا، گزشتہ سال سیاحت سے گلگت بلتستان کو 40 کروڑ روپے کی آمدن حاصل ہوئی، گلگت بلتستان جیسے علاقے میں یہ بہت بڑی آمدنی ہے۔