دنیا

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کےکڑے احتساب کا مطالبہ

اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کا اجلاس اسلامی تعاون تنظیم اور خلیج تعاون کونسل کے ارکان کی دو باضابطہ درخواستوں پر طلب کیا گیا تھا۔ پاکستان اس اجلاس کے لیے آواز بلند کرنے والے ممالک میں شامل تھا

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک نے قطر پر حملہ کرنے پر اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 9 ستمبر کو قطری دارالحکومت میں اسرائیل نے ان مقامات پر فضائی حملہ کیا تھا جہاں حماس کے رہنما غزہ کے لیے ایک نئے امریکی جنگ بندی منصوبے پر غور کر رہے تھے۔ اس حملے میں حماس کے پانچ ارکان اور ایک قطری سیکیورٹی افسر شہید ہوگئے تھے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے انسانی حقوق کونسل میں اس حملے پر ہونے والی ہنگامی بحث کے دوران کہا کہ یہ ’ بین الاقوامی قانون کی ایک چونکا دینے والی خلاف ورزی’ تھی۔

انہوں نے اس حملے کو ’ علاقائی امن اور استحکام پر حملہ’ قرار دیتے ہوئے ’ غیر قانونی شہادتوں پر احتساب’ کا مطالبہ کیا۔

قطر اور درجنوں ممالک کے نمائندوں نے تین گھنٹے طویل بحث میں فولکر ترک کے مؤقف کی تائید کی۔

قطری وزیر برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی بن ناصر المیسنَد نے اسرائیل کے ’ غدارانہ حملے’ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری ’ عملی اقدامات’ کرے تاکہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے اور انہیں استثنا نہ ملے۔

انہوں نے کہا کہ’ یہ حملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں کو روکنے کی ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔’

پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ ’ یہ بلاجواز اور اشتعال انگیز حملہ صورتحال میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔ ’

اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کا اجلاس اسلامی تعاون تنظیم اور خلیج تعاون کونسل کے ارکان کی دو باضابطہ درخواستوں پر طلب کیا گیا تھا۔ پاکستان اس اجلاس کے لیے آواز بلند کرنے والے ممالک میں شامل تھا۔

’شرمناک باب‘

اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے حامی امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جو رواں سال کے آغاز ہی میں انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوگئے تھے۔ لیکن جنیوا میں اسرائیلی سفیر ڈینیئل میرون نے اس اجلاس کو سائیڈ لائن سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’یہ انسانی حقوق کونسل کی جاری زیادتیوں کا ایک اور شرمناک باب ہے۔‘

انہوں نے کونسل پر الزام لگایا کہ وہ ’ اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے اور زمینی حقائق اور حماس کی بربریت کو نظر انداز کر رہی ہے۔ ’

اجلاس میں بحث کے دوران اسرائیل کے مؤقف کو بہت کم حمایت ملی۔

یورپی یونین کی سفیر ڈائیکے پوٹزل نے یورپ کے ’ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف اصولی مؤقف‘ پر زور دیا اور ساتھ ہی قطر کی ’ خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت‘ کا اعادہ کیا اور اسرائیل پر ’ بین الاقوامی قانون کا احترام‘ کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ’ ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو ثالثی کے چینلز اور علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔‘

چین کے سفیر چن ژو نے کہا کہ ان کا ملک ’ 9 ستمبر کے حملے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔’ ان کا کہنا تھا کہ یہ ’مذاکراتی عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی دانستہ کوشش‘ تھی۔

سب سے سخت تنقید جنوبی افریقہ کی جانب سے سامنے آئی، جس نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی کے الزامات کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔

جنوبی افریقہ کے سفیر مکزولسی نکوسی نے کہا کہ یہ حملہ ’ ثالثی کے عمل کی بنیاد پر وار‘ ہے اور یہ ’ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ ختم نہیں کرنا چاہتا۔’

انہوں نے کہا کہ’وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری عملی اقدامات کے ذریعے یہ واضح کرے کہ اسرائیل کو احتساب سے کسی خاص استثنا کا فائدہ حاصل نہیں ہے۔‘