پاکستان

راولپنڈی: 9 مئی مقدمات میں پی ٹی آئی کے 14 رہنماؤں کے اشتہار جاری

ملزمان کے اشتہار انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جاری کیے، عدالتی اشتہار پر رپورٹ داخل ہونے پر عدالتی مفرور قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 9 مئی کے 10 مقدمات میں عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 14 رہنماؤں کے اشتہار جاری کردیے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے وارنٹ گرفتاری کی عدم تعمیل و حاضری پر ملزمان کے اشتہار جاری کیے گئے۔

ملزمان کے اشتہار انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جاری کئے۔

عدالت کی جانب سے اشتہار عمر ایوب، شبلی فراز، کنول شوزب، شیخ راشد شفیق، عظیم اللہ خان، زرتاج گل، رائے محمد مرتضیٰ، رائے حسن نواز، محمد احمد چٹھہ، محمد جاوید کے اشتہار جاری کیے گئے ہیں۔

عدالت نے ملزمان کے اشتہار تھانہ نیوٹاؤن، صادق آباد، سٹی، وارث خان، سول لائنز، مورگاہ، ٹیکسلا، صدر واہ کینٹ، آر اے بازار کے مقدمات میں جاری کیے، عدالت نے اشتہار پر 18 اکتوبر کر رپورٹ طلب کرلی۔

قبل ازیں، ان رہنماؤں کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے، عدالتی اشتہار پر رپورٹ داخل ہونے پر عدالتی مفرور قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 21 دسمبر 2024 کو فوجی عدالت نے سانحہ 9 مئی کے کیس میں ملوث 25 مجرموں کو 10 سال تک قید کی سزا سنائی تھی۔

بعدازاں 26 دسمبر 2024 کو فوجی عدالت نے سانحہ 9 مئی 2023 میں ملوث عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت مزید 60 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنادی تھیں۔

دریں اثنا، پاک فوج کے کورٹس آف اپیل نے رواں سال 2 جنوری کو سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان کردیا تھا۔

پس منظر

یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔

اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔