کاروبار

جون 2026 تک تمام سرکاری ادائیگیاں ڈیجیٹائز کردی جائیں گی، گورنر اسٹیٹ بینک

88 فیصد ریٹیل ٹرانزیکشنز ڈیجیٹلی کی جارہی ہیں، پاکستان کا ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر 22 کروڑ 60 لاکھ اکاؤنٹس اور 4 کروڑ 60 لاکھ راست آئی ڈیز کی سہولت فراہم کر رہا ہے، پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ

پارلیمانی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ پاکستان وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں کے ساتھ ساتھ سرکاری اداروں کی تمام ادائیگیاں جون 2026 تک ڈیجیٹائز کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے، یہ اقدام کیش لیس معیشت کی طرف ایک وسیع تر پالیسی کا حصہ ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کو بریفنگ دیتے ہوئے ملک میں ڈیجیٹل پیمنٹس کے نظام کی ترقی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے موجودہ ڈھانچے، کامیابیوں اور ابھرتے ہوئے رجحانات پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ اب 88 فیصد ریٹیل ٹرانزیکشنز ڈیجیٹل طور پر انجام دی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر اس وقت 22 کروڑ 60 لاکھ اکاؤنٹس اور 4 کروڑ 60 لاکھ راست آئی ڈیز کی سہولت فراہم کر رہا ہے، لین دین کی مالیت میں اضافے اور سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں بینک لائیبیلٹی فریم ورک اور فراڈ کم کرنے کے لیے 2 گھنٹے کا ’کولنگ آف پیریڈ‘ شامل ہے۔

جمیل احمد نے بتایا کہ مشرق بینک کے ڈیجیٹل آپریشنز پاکستان میں کامیابی کے ساتھ شروع ہو گئے ہیں اور یہ منصوبہ صرف 12 ماہ میں مکمل ہوا، جبکہ عام طور پر دیگر ممالک میں اس میں 5 سال لگتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پانچ نئے ڈیجیٹل بینکوں کو بھی آپریشن شروع کرنے کے لیے ابتدائی منظوری دی جا چکی ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیا کہ ترقی کے باوجود مالیاتی خواندگی کی کم سطح اور ریگولیٹری خامیاں اب بھی چیلنج ہیں، تاہم انہوں نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ اسٹیٹ بینک ان مسائل کے حل اور ایک محفوظ، جامع اور جدید ڈیجیٹل پیمنٹس نظام بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے ڈیجیٹل پیمنٹس اور سماجی تحفظ کے نظام کو خاص طور پر ڈیجیٹل والٹس کے ذریعے وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا، اس سے برانچ لیس بینکنگ کی جگہ لی جا سکتی ہے اور مستفید ہونے والوں کو براہِ راست رقوم تک رسائی اور مختلف ذرائع سے نکالنے کی سہولت میسر آئے گی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات بلال اظہر نے وزیر اعظم کے کیش لیس اقدام پر کمیٹی کو بریفنگ دی، جس کی نگرانی کے لیے 3 ذیلی کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں جو ڈیجیٹل پیمنٹس میں جدت اور اپنانے پر کام کر رہی ہیں۔

اجلاس میں اس منصوبے کے روڈ میپ پر غور کیا گیا اور مالی شمولیت، شفافیت اور معاشی ترقی کو فروغ دینے میں ڈیجیٹل فنانشل سروسز کے کردار کو اجاگر کیا گیا۔

علاوہ ازیں، جمیل احمد نے جاز کیش ایکسپیریئنس لاؤنج کا افتتاح کیا، جہاں ڈیجیٹل پیمنٹس میں جدید سہولیات پیش کی گئی ہیں، جن میں چہرے کی شناخت کے ذریعے ادائیگیاں، ہتھیلی کی تصدیق، ویریبل ڈیوائسز اور کیو آر کوڈ پر مبنی ٹرانزیکشنز شامل ہیں۔