اقوام متحدہ میں فلسطینی صدر کو ویڈیو خطاب کی اجازت مل گئی، قرارداد منظور
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینی صدر محمود عباس کو آئندہ ہفتے عالمی رہنماؤں کے سالانہ اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرنے کی اجازت کے حق میں ووٹ دے دیا، کیونکہ امریکا نے انہیں نیویارک کا ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق منظور ہونے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کی ریاست اپنے صدر کا قبل از وقت ریکارڈ شدہ بیان پیش کر سکتی ہے، جو جنرل اسمبلی ہال میں چلایا جائے گا۔
اس قرارداد کے حق میں 145 ووٹ ڈالے گئے جبکہ پانچ نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 6 غیر جانبدار رہے۔
یہ اقدام اس پیش رفت کے بعد سامنے آیا تھا، جب فلسطینی اتھارٹی نے واشنگٹن سے محمود عباس کا ویزا بحال کرنے کی اپیل کی تھی تاکہ وہ امریکا جا کر فلسطینی وفد کی قیادت کریں اور ذاتی طور پر جنرل اسمبلی سے خطاب کریں۔
محمود عباس ان 80 فلسطینی حکام میں شامل تھے جن کے ویزے امریکی محکمہ خارجہ نے قومی سلامتی کے خدشات کے تحت منسوخ کر دیے تھے۔
جنرل اسمبلی کے اجلاس منگل سے شروع ہونے والے ہیں، جبکہ عالمی رہنما پیر کو ایک سربراہی اجلاس کے لیے جمع ہوں گے، تاکہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کی طرف پیش رفت کے لیے رفتار پیدا کی جا سکے، اجلاس کی میزبانی فرانس اور سعودی عرب کریں گے۔
الجزیرہ کے ڈپلومیٹک ایڈیٹر جیمز بیز نے نیویارک سے رپورٹ کیا کہ’غزہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایجنڈا نمبر ایک ہے، تمام رہنما یہاں آکر خطاب کرتے ہیں، لیکن اس موقع پر محمود عباس کو ویزا دینے سے انکار کر دیا گیا، جو بہت غیر معمولی ہے۔
جیمز بیز نے کہا کہ محمود عباس کو ویڈیو کے ذریعے جنرل اسمبلی سے خطاب کی اجازت دینے کے حق میں بھاری اکثریت سے ووٹ دراصل فلسطین اور غزہ پر عالمی رائے عامہ کی جھلک’ ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ ’بہت کم ممالک اسرائیل اور امریکا کی حمایت میں کھڑے ہیں۔‘
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے کو وسیع پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ میزبان ملک کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت امریکا پر لازم ہے کہ وہ سربراہانِ ریاست اور حکومت کو نیویارک میں سالانہ اجلاسوں اور سفارتی امور کے لیے آنے کی اجازت دے۔
امریکی ویزا پابندیاں اس وقت سامنے آئیں، جب غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں پر اسرائیلی جنگ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں اور صہیونی فوج کی بڑھتی ہوئی تشدد کی لہر پر عالمی سطح پر مذمت بڑھ رہی ہے۔
گزشتہ تقریباً دو برسوں کے دوران اسرائیل کے تباہ کن حملوں کے جواب میں، بالخصوص یورپ کے کئی ممالک نے اس ستمبر اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حمایت کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
مقامی صحت حکام کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کی غزہ میں کم از کم 65 ہزار 141 افراد شہید اور ایک لاکھ 65 ہزار 925 زخمی ہو چکے ہیں۔