کاروبار

حکومت کو کینو کی برآمد کیلئے نئی منڈیوں کی تلاش

حکومت کی کوششیں صرف تازہ پھلوں کی برآمدات بڑھانے تک محدود نہیں بلکہ بیج کے بغیر کینو اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات کو بھی فروغ دینے پر زور دیا جا رہا ہے، رانا تنویر

حکومت نے پاکستانی کینو کو عالمی سطح پر زیادہ شناخت دلانے اور اس کی برآمدی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ویلیو ایڈڈ مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ ڈپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن (ڈی پی پی) نے سٹرَس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی پوسٹ انٹری قرنطینہ سہولتوں کو تسلیم کر لیا ہے، اس منظوری سے نئی، بیماریوں کے خلاف مزاحم اور بیج کے بغیر کینو کی اقسام متعارف کرانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے جو زیادہ پیداوار اور صارفین کے لیے زیادہ کشش رکھتی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سٹرَس، خصوصاً کینو، پاکستان کی زرعی طاقت کی علامت ہے، ان کے مطابق حکومت کی کوششیں صرف تازہ پھلوں کی برآمدات بڑھانے تک محدود نہیں بلکہ بیج کے بغیر کینو اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات جیسے جوس، عرق اور ایسینشل آئل کو بھی فروغ دینے پر زور دیا جا رہا ہے جن کی عالمی منڈی میں زیادہ قدر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کاشتکاروں اور برآمد کنندگان کی استعداد بڑھانے کے لیے تربیتی پروگرام اور ورکشاپس کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے تاکہ جدید زرعی طریقے اپنائے جا سکیں اور بین الاقوامی برآمداتی تقاضوں پر پورا اترا جا سکے۔ٓ

رانا تنویر نے بین الاقوامی تعاون بڑھانے کے حوالے سے اسلام آباد میں روسی وفد سے حالیہ ملاقات کا ذکر کیا جسے کینو کی برآمدات کو وسعت دینے کی مثال قرار دیا، اس کے علاوہ ملک بھر میں مزید لیبارٹریوں کو بھی تسلیم کیا گیا ہے تاکہ زرعی مصنوعات کی جانچ اور سرٹیفکیشن کے عمل کو تیز بنایا جا سکے۔

کاشتکاروں اور برآمد کنندگان کی سہولت کے لیے حکومت نے سرگودھا، جو کہ پاکستان کا سب سے بڑا کینو پیدا کرنے والا علاقہ ہے، میں ایک عارضی مرکز قائم کیا ہے تاکہ فوری مدد فراہم کی جا سکے اور برآمدی سامان کی بروقت کلیئرنس یقینی بنائی جا سکے۔

وفاقی وزیر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت کینو سمیت سٹرَس کی برآمدات کو بڑھانے اور پاکستانی مصنوعات کو روایتی منڈیوں میں برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ نئی منڈیوں تک رسائی کو یقینی بنائے گی، ان منڈیوں میں وسطی ایشیا، روس، مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یورپی یونین شامل ہیں۔

انہوں نے ڈی پی پی کی ان کوششوں کو بھی سراہا جن کے تحت برآمدی طریقہ کار کو آسان بنایا گیا ہے، جیسے کینو کی ترسیلات میں غیرضروری کیڑے مار ادویات کے ٹیسٹ کو کم کرنا۔

مزید یہ کہ ازبکستان اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک کی منڈیوں کے لیے نئے برآمد کنندگان کی رجسٹریشن سے پاکستانی کسانوں اور برآمد کنندگان کے لیے نئی تجارتی راہیں کھلنے کی توقع ہے۔