جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس، اسد قیصر کے وارنٹ گرفتاری جاری
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں اسد قیصر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے، سابق اسپیکر قومی اسمبلی کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی و دیگر کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کیس پر سماعت کی۔
عدالت نے رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی، سابق وفاقی وزرا اسد عمر اور شبلی فراز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کرلی۔
دوسری جانب، بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے وزارت قانون کو لکھے گئے خط کا جواب تاحال نہ آیا۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
پس منظر
یاد رہے کہ یکم مارچ 2023 کو جب عمران خان پیشی کے لیے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تو پارٹی کے حامیوں کے ہجوم نے اسلام آباد میں دونوں مقامات پر گھس کر توڑ پھوڑ کی اور املاک کو نقصان پہنچایا تھا، جس پر پولیس نے پی ٹی آئی قیادت اور رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
مقدمے کے سلسلے میں خیبرپختونخوا پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ نجی گارڈز سمیت 29 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
بعد ازاں 18 مارچ کو توشہ خانہ کیس میں جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے وقت پولیس اور سابق وزیر اعظم کے حامیوں کے درمیان گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں کم از کم 25 افراد زخمی اور 30 گاڑیوں کو نقصان پہنچا تھا۔
ایس ایچ او تھانہ رمنا ملک راشد احمد کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ (1997) کی دفعہ 7 سمیت تعزیرات پاکستان کی دفعہ 148، 149، 186، 353، 380، 395، 427، 435، 440 اور دفعہ 506 شامل کی گئی تھیں۔
ایف آئی آر میں جوڈیشل کمپلیکس کو نقصان پہنچانے میں ملوث 18 افراد، جوڈیشل کمپلیکس کے پارکنگ ایریا کو نقصان پہنچانے اور آگ لگانے میں ملوث 22 افراد اور پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر زخمی کرنے میں ملوث 19 افراد کو نامزد کیا گیا تھا، ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا تھا کہ ان میں سے کچھ افراد کے پاس سے پتھر، لائٹر اور پیٹرول سے بھری بوتلیں برآمد ہوئیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ ہجوم نے جوڈیشل کمپلیکس کو چاروں اطراف سے گھیر لیا، اس کے مرکزی دروازے کو توڑ دیا اور پھر عمارت پر پتھراؤ کیا جس سے اس کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔