حکومت پنجاب کا سیلاب زدگان کو بینظیر انکم سپورٹ کے ذریعے مالی امداد کی فراہمی سے انکار
حکومت پنجاب نے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی تجویز رد کرتے ہوئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سیلاب زدگان کی مدد کرنے سے انکار کردیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ (سیلاب کی صورتحال ) میں وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم نے جس طرح کام کیا وہ بے مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں مجھے 20، 22 سال ہوگئے ہیں، میں نے نہیں دیکھا کہ کوئی وزیراعلیٰ اتنا قابل رسائی ہو، اور اس طرح لوگوں کے غم خوشی میں شریک ہو، ان کے ساتھ کھانا کھائے، ان کے ساتھ ان کی خوشی کے لمحے منائے، ان کے غم زمین پر بیٹھ کر سنے اور ان کے دکھوں میں مرہم رکھنے کی کوشش کرے۔
انہوں نے کہا کہ جو ایک نیا طرز حکمرانی اس وقت پنجاب کے اندر آپ دیکھ رہے ہیں یہ یقیناً ہمارے ناقدین کو گوارا نہیں، جن کے پاس سوائے بدتمیزی اور جہالت پھیلانے کے اور کچھ نہیں۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ پر تنقید کے بجائے اپنے کام پر فوکس کر رہے ہیں، پیپلز پارٹی کے بلال بھٹو اور یوسف رضا گیلانی نے حکومت پنجاب کے اقدامات کو سراہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریلیف کارڈز جاری کیے جا رہے ہیں تاکہ لوگوں کو عزت کے ساتھ اور لائنوں میں بغیر کھڑے ہوئے رقم مل سکے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ( بی آئی ایس پی ) کے ذریعے ان لوگوں کو رقم نہیں دی جا سکتی جو اس کے ڈیٹا بیس میں موجود نہیں، اس لیے پنجاب حکومت الگ نظام بنا رہی ہے۔
سیلاب سے نقصانات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 4794 مواضعات متاثر ہوئے ہیں، جن میں متاثرہ آبادی کی تعداد 47 لاکھ 23 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک 2 لاکھ 64 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے اور تقریباً 21 لاکھ مویشی بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے سیلاب زدگان کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کر دیا ہے اور اس ریلیف پیکج کو عوام تک پہنچانے کے لیے یہ ذمہ داری مجھے سونپی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریلیف پیکج میں فلڈ پلین کے اندر 2810 مواضعات اور فلڈ پلین کےباہر 965 مواضعات ہیں، آبادی بھی اسی طرح تقسیم کی گئی ہے، فلڈ پلین کے اندر تقریباً 59 لاکھ لوگ ہیں جبکہ آؤٹ سائیڈ فلڈ پلین میں تقریباً 16 لاکھ لوگ ہیں، اس میں پکے اور کچے گھروں کا بھی حساب لگایا گیا ہے۔
وزیراطلاعات پنجاب نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے ریلیف پیکج کے تحت کسانوں کو فی ایکڑ 20 ہزار روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے، جو مکمّل پکا گھر گرا ہے اسے 10 لاکھ روپے اور جزوی نقصان والے یا کچے گھر کو پانچ لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔ جانوروں کے لیے بھی علیحدہ معاوضے کا اعلان کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کہہ چکے ہیں کہ وفاقی حکومت کو سیلاب زدہ اضلاع میں بےنظیر انکم سپورٹ کے ذریعے مالی امداد فراہم کرنی چاہیے تھی مگر ایسا اب تک نہیں کیا گیا،انہوں نے 9 ستمبر کو کہا تھا کہ میری پھر درخواست ہے کہ پنجاب کے سیلاب زدہ لوگوں کو فوری طور پر بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے مالی امداد کی فراہمی کاسلسلہ شروع کیا جائے۔