نیب کا ڈیجیٹلائزیشن کی جانب اہم قدم، فراڈ متاثرین کو رقوم آن لائن ٹرانسفر کرنے کا آغاز
قومی احتساب بیورو (نیب) نے ڈیجیٹلائزیشن کی جانب قدم اٹھاتے ہوئے اور دھوکا دہی کے کیسز کے متاثرین کو سہولت دینے کے لیے ایسا نظام تیار کیا ہے، جس کے ذریعے فراڈ کرنے والوں سے برآمد کی گئی رقوم آن لائن متاثرین تک پہنچائی جائیں گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب ہیڈکوارٹرز سے جاری ہونے والے ایک سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’متاثرین کو اپنی رقوم وصول کرنے میں درپیش مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیب نے فیصلہ کیا ہے کہ برآمد شدہ فنڈز آن لائن متاثرین کو منتقل کیے جائیں گے۔
ادائیگی کا یہ نیا نظام ایک تقریب میں متعارف کرایا گیا، جس کی صدارت چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) نذیر احمد نے کی، پہلے مرحلے میں برآمد شدہ فنڈز براہِ راست بی 4 یو فراڈ کے متاثرین کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کر دیے گئے۔
نیب کے سربراہ نے خود متاثرین کے بینک اکاؤنٹس میں فنڈز کی آن لائن منتقلی کا آغاز کیا۔
ماضی میں نیب محدود تعداد میں متاثرین کو پے آرڈرز کے ذریعے رقوم واپس کیا کرتا تھا، جو ایک وقت طلب عمل تھا اور جس کے لیے متاثرین کو نیب دفاتر کا رخ کرنا پڑتا تھا۔
اب نیب نے اس پورے عمل کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کر دیا ہے تاکہ فنڈز براہِ راست متاثرین کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل ہوں اور پرانے، وقت ضائع کرنے والے طریقے کو ختم کیا جا سکے۔
تقریب میں، نیب اسلام آباد/راولپنڈی ریجن نے ایک ہی دن میں ’بی 4 یو‘ فراڈ کے 5 ہزار 8 متاثرین کے اکاؤنٹس میں 78 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد رقم منتقل کی۔
نیب نے ’بی 4 یو‘ فراڈ کی تحقیقات فروری 2021 میں شروع کی تھیں، جو سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور متاثرین کی شکایات کی بنیاد پر کی گئی تھیں۔
تحقیقات اب مکمل ہو چکی ہیں، جس کے بعد ملزمان نے 7 ارب 30 کروڑ روپے کی ذمہ داری قبول کی ہے، جن میں سے ابتدائی طور پر 3 ارب 70 کروڑ روپے برآمد کیے جا چکے ہیں اور یہ رقم 17 ہزار 250 متاثرین میں تقسیم کی جا رہی ہے، باقی رقم کی تقسیم اس کی برآمدگی کے بعد کی جائے گی۔