پاکستان

لاہور: صدر پریس کلب ودیگر صحافیوں نے این سی سی آئی اے کے نوٹسز کو چیلنج کر دیا

درخواست گزاروں نے سی سی ڈی کے قیام اور اور پولیس آفیسر فیصل کامران کی آؤٹ آف ٹرن بطور ڈی آئی جی تعیناتی پر تنقید کی تھی جس پر نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے کارروائی کا آغاز کیا گیا۔

لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری سمیت دیگر صحافیوں نے نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے نوٹسز کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

تفصیلات کے مطابق ارشد انصاری، احمد فراز، شیخ مجاہد، وسیم صابر اور یاسر شمعون نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی جس میں این سی سی آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ درخواست گزار ارشد انصاری سینیر صحافی اور لاہور پریس کلب کے صدر ہیں، درخواست گزاروں نے سی سی ڈی کے قیام اور اور پولیس آفیسر فیصل کامران کی آؤٹ آف ٹرن بطور ڈی آئی جی تعیناتی پر تنقید کی تھی۔

مزید کہا گیا ’ڈی آئی جی فیصل کامران نے صحافیوں کے خلاف سوشل پر میڈیا کردار کشی کروائی اور اب این سی سی آئی اے کی جانب سے درخواست گزاروں کے خلاف کی کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے‘۔

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ این سی سی آئی کی جانب سے طلبی کے دو نوٹسز بھیجے گئے ہیں، درخواست گزاروں نے کردار کشی کرنے پر پولیس کے ٹاوٹ ریٹائرڈ ڈی ایس پی کے خلاف این سی سی آئی اے کو درخواست دی لیکن کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ نوٹس جاری کرنے کے فوری بعد این سی سی آئی اے نے کرائم رپورٹرز کے گھروں پر چھاپے مارے، این سی سی آئی اے کی صحافیوں کے خلاف کاروائی غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ہے۔

درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ این سی سی آئی اے کی جانب سے جاری نوٹسز کلعدم قرار دے، عدالت درخواست کے حتمی فیصلے تک این سی سی آئی اے کے نوٹسز پر عملدرآمد معطل کرے۔

درخواست گزاروں نے وکیل پیر مسعود چشتی ، فرخ الیاس چیمہ، علی چنگیزی سندھو اور مبشر رحمان چوہدری کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔