پاکستان

مجبوری کے باعث حج پر نہ جاسکنے والے رجسٹرڈ عازمین کیلئے خوشخبری

بوجہ مجبوری حج پر نہ جاسکنے والے شخص کو رقم واپس لینے کا بھی اختیار ہوگا، فوت ہونے والے رجسٹرڈ شہری کی جگہ کوئی بھی رشتہ دار حج پر جاسکتا ہے، وزارت مذہبی امور

مجبوری (سخت بیماری یا موت) کے باعث حج پر نہ جاسکنے والے رجسٹرڈ عازمین کے حوالے سے وزارت مذہبی امور کی پالیسی سامنے آگئی۔

تفصیلات کے مطابق وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری دستاویز کے مطابق مجبوری کی وجہ سے حج پر نہ جانے والا شخص بھی کسی کو نامزد کرسکتا ہے۔

سرکاری دستاویز میں بتایا گیا کہ بوجہ مجبوری حج پر نہ جاسکنے والے شخص کو رقم واپس لینے کا بھی اختیار ہوگا، تاہم رقم واپسی یا متبادل شخص کو حج پر بھجوانے کے لیے ٹھوس وجہ بتانا ہوگی۔

مزید کہا گیا کہ فوت ہونے والے رجسٹرڈ شہری کی جگہ کوئی بھی رشتہ دار حج پر جاسکتا ہے، تاہم رجسٹرڈ حاجی کی بیماری یا انتقال کا دستاویزی ثبوت بھی لازمی قرار دے دیا گیا۔

وزارت مذہبی امور کی جانب سے کہا گیا کہ حج پر نہ جانے کی وجہ درج کرکے اسٹیمپ پیپر جمع کرانا ہوگا جب کہ درخواست کے ہمراہ بینک رسید اور شناختی کارڈ کی کاپی بھی دینا ہوگی۔

عازمین کے حج سے محروم رہ جانے کا خدشہ

پرائیویٹ اسکیم کے تحت عازمین کے حج سے محروم رہ جانے کا خدشہ ہے، اس حوالے سے وزارت مذہبی امور نے سست بکنگ پر تشویش کا اظہار کر دیا۔

ذرائع کے مطابق 7 روز میں صرف 1800 حج درخواستیں جمع ہو سکیں، وزارت مذہبی امور کی حج بکنگ فوری تیز کرنے کی پرائیویٹ آپریٹرز کو تحریری ہدایت کردی۔

ذرائع وزارت مذہبی امور کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ آپریٹرز کو 19 ستمبر کو حج بکنگ کی اجازت دی گئی تھی، پالیسی کے تحت پرائیویٹ حج کی بکنگ کی آخری تاریخ 17 اکتوبر ہے۔

ذرائع وزارت مذہبی امور کے مطابق عازمین حج کی مکمل فہرست 22 اکتوبر تک فراہم کرنا لازم ہے جب کہ واجبات کی بروقت ادائیگی یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔

واضح رہے کہ رواں برس پرائیویٹ آپریٹرز کا کوٹہ 90 ہزار سے کم کر کے 60 ہزار کر دیا گیا،گزشتہ برس 67 ہزار پرائیویٹ پاکستانی عازمین حج سے محروم رہ گئے تھے، پرائیویٹ آپریٹرز گزشتہ برس حج سے محروم 22 ہزار97 عازمین کو بھی حج پر بھجوائیں گے۔