پاکستان

بلوچستان اسمبلی میں متنازع مائنز اینڈ منرل ایکٹ دوبارہ پیش کرنے کیلئے نظرثانی قرارداد منظور

اس ایکٹ پر بعض اعتراضات سامنے آئے ہیں لہذا اس سلسلے میں اپوزیشن سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت کی دعوت دی گئی ہے، وزیر اعلٰی میر سرفراز بگٹی کا ایوان میں اظہار خیال

بلوچستان اسمبلی میں متنازع مائنز اینڈ منرل ایکٹ دوبارہ پیش کرنے کے لیے نظرثانی قرارداد منظور کرلی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین کے رکن رحمت صالح بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے ’بلوچستان مائنز اینڈ منرلز ایکٹ‘ کا ازسرنو جائزہ لینے کی قرارداد پیش کی گئی۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم نے پہلے دن سے اس ایکٹ پر اتفاق رائے ہموار کرنے کی کوشش کی ہے، اور باقاعدہ قانون سازی کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ایکٹ پر بعض اعتراضات سامنے آئے ہیں لہذا اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت کی دعوت دی گئی ہے اور ایکٹ کو دوبارہ اسمبلی میں لا کر منظور کروانے کی کوشش کی جائے گی۔

بعد ازاں، بلوچستان اسمبلی نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ دوبارہ پیش کرنے کے لیے نظر ثانی قرارداد مشترکہ طور پر منظور کرلی۔

اجلاس میں رکن اسمبلی مینا مجید کی جانب سے تحصیل مند (سب ڈویژن تمپ، ضلع کیچ) کو نیا ضلع بنانے کے حوالے سے قرارداد پیش کی گئی، جسے حکومت و اپوزیشن کی حمایت کے بعد متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

اجلاس میں مولانا ہدایت الرحمٰن نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل جیوانی کے مقام ’اوقار‘ میں گزشتہ 10 سالوں سے شرم ہیچری فارم پر تعمیراتی کام جاری ہے جو تاحال مکمل نہیں ہوا۔

جس پر صوبائی وزیر فشریز برکت رند نے ایوان کو یقین دہانی کرائی جس کے بعد نوٹس نمٹا دیا گیا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے ’پرنس فہد ہسپتال دالبندین مسودہ قانون 2025‘ ایوان میں پیش کیا، جسے مزید غور کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔

اجلاس میں زمرک خان اچکزئی نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بی آر سی قلعہ عبداللہ گزشتہ 5 سال سے زیر تعمیر ہے، لیکن پیش رفت نظر نہیں آ رہی جبکہ پی ڈی (پروجیکٹ ڈائریکٹرز) سے کوئی جواب دہی نہیں کی جا رہی۔

اس پر جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ مکمل نہ ہونے والے منصوبوں کی تکمیل کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی گئی ہے اور جلد ترقیاتی کاموں کے لیے شیڈول ریٹس بھی جاری کر دیے جائیں گے۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 2 اکتوبر، سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔