اسرائیلی بمباری جاری، مزید 39 فلسطینی شہید، حماس کا جنگ بندی کی تجاویز پر غور
اسرائیل نے امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا اعلان کرنے کے باوجود بمباری کرکے مزید 39 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، دوسری جانب حماس ٹرمپ کی جنگ ختم کرنے کی تجویز پر غور کر رہی ہے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق غزہ کے نصیر ہسپتال کے ایک ذریعے نے بتایا کہ خان یونس میں بے گھر افراد کے ایک خیمے پر اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 3 افراد شہید ہوئے۔
اسرائیلی افواج نے رات بھر غزہ کی پٹی پر حملے جاری رکھے، جب کہ غزہ شہر میں توپ خانے کی گولا باری اور النصیرات پناہ گزین کیمپ میں بھی بمباری کی اطلاع ہے، جس میں پانچ افراد زخمی ہوئے۔
سفارتی ذرائع نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا ہے کہ حماس کی مذاکراتی ٹیم امریکی صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کا مطالعہ کر رہی ہے، جو اسرائیل کی غزہ پر جنگ کو ختم کرنے سے متعلق ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ میں کہا کہ انہوں نے اس منصوبے سے اتفاق کیا ہے، جب کہ اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی پر حملوں میں شدت جاری رکھی اور پیر کے روز کم از کم 39 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
غزہ کے فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے، خصوصاً یہ کہ تجویز کردہ بین الاقوامی استحکام فورس کس طرح کی ہوگی۔
اس منصوبے کو کئی ممالک نے خوش آمدید کہا ہے جن میں سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اٹلی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی بھی شامل ہیں۔
اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں اب تک کم از کم 66 ہزار 55 افراد شہید اور ایک لاکھ 68 ہزار 346 زخمی ہو چکے ہیں، ہزاروں مزید افراد ملبے کے نیچے دبے ہونے کا خدشہ ہے، جنہیں مردہ تصور کیا جارہا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں اسرائیل میں ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے، اور تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔
ارکان کانگریس کا گلوبل صمود فلوٹیلا کے تحفظ کا مطالبہ
امریکی کانگریس کے اراکین نے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو سے غزہ جانے والے امدادی بحری بیڑے کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی کانگریس کی رکن راشدہ طلیب نے 18 دیگر اراکینِ کانگریس کے ساتھ مل کر ایک خط پر دستخط کیے، جس میں ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ گلوبل صمود امدادی بیڑے کی محفوظ گزرگاہ کو یقینی بنایا جائے۔
راشدہ طلیب، جو 2019 میں پہلی مرتبہ امریکی کانگریس کے لیے منتخب ہو کر فلسطینی نژاد پہلی خاتون بنی تھیں، سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ بیڑہ فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد لے جا رہا ہے، جنہیں اسرائیل نے غزہ میں بھوک سے مرنے پر مجبور کر دیا ہے، اور اسے حملے سے مکمل طور پر محفوظ رکھا جانا چاہیے۔
قانون سازوں نے پیر کے روز امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کو بھیجے گئے مشترکہ خط میں کہا کہ یہ بیڑہ کم از کم 3 بار حملوں کی زد میں آ چکا ہے۔
انہوں نے مارکو روبیو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قانون بالکل واضح ہے، گلوبل صمود بیڑے یا اس کے سول عملے پر کسی بھی حملے کو بین الاقوامی قانون کی کھلی اور سنگین خلاف ورزی سمجھا جائے گا۔
مزید کہا گیا کہ امریکا پر لازم ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو غیر ملکی حملوں سے محفوظ رکھے، ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ اس بیڑے پر مزید کسی بھی دشمن اقدام کو روکیں اور اس کے انسانی مشن کی کامیابی کو یقینی بنائیں۔