ساہیوال: غیر رجسٹرڈ یتیم خانے سے بازیاب کرائے گئے 17 بلوچ بچے والدین کے سپرد
ساہیوال میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (اے ڈی ایس جے) اور چائلڈ پروٹیکشن کورٹ کے پریذائیڈنگ افسر نے چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو (سی پی ڈبلیو بی) کو ہدایت کی ہے کہ 17 کمسن بچوں کی حوالگی ان کے والدین/سرپرستوں کے سپرد کی جائے، بچوں کی طرف سے درخواست گزاروں کی شناخت اور تصدیق لازمی کی جائے۔
ڈان اخبار میں اخبار شائع رپورٹ کے مطابق جج نے مزید ہدایت کی کہ اگر بچے کی شناخت عدالت کو مطمئن کرے تو حوالگی دی جائے اور کارروائی قانون کے مطابق جاری رکھی جائے۔
یہ حکم اس وقت جاری کیا گیا جب عدالت نے اللہ یار بنام ریاست کے عنوان سے دائر درخواست پر فیصلہ سنایا، جو ایک کمسن بچے کی حوالگی کے لیے محمد ساجد خان ایڈووکیٹ کے ذریعے تحصیل کورٹ چیچہ وطنی میں دائر کی گئی تھی۔
سی پی ڈبلیو بی کے قانونی نمائندے اکبر علی ڈھُڈی بھی سماعت کے دوران موجود تھے، ڈسٹرکٹ افسر سی پی ڈبلیو بی، محمد عدنان کے مطابق والدین بیورو کے دفتر پہنچے اور عدالت کی ہدایات کے مطابق بچوں کو ان کے حوالے کر دیا گیا۔
یہ درخواست 27 ستمبر کو دائر کی گئی تھی اور گزشتہ شام کو فیصلہ سنایا گیا جس کے بعد بچوں کی حوالگی عمل میں آئی۔
اطلاع کے مطابق عدالت نے والدین کی مکمل تصدیق کی، جس میں ان کے قومی شناختی کارڈ (سی این آئیز) کی جانچ شامل تھی اور ہر بچے سے اس کے والدین کے بارے میں سوال کیا گیا۔
جج نے بھی خود کمسن بچوں سے سوالات کیے تاکہ ان کے والدین کی شناخت یقینی بنائی جا سکے، محمد عدنان نے مزید بتایا کہ بیورو نے حوالگی کے عمل کو دستاویزی شکل دیتے ہوئے ہر بچے کی والدین کے ساتھ تصاویر بنائیں، یوں بچے محفوظ طریقے سے اپنے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ مل گئے۔
اس سے پہلے 18 کمسن بچوں (جن میں سے 17 کا تعلق بلوچستان سے ہے) کا طبی معائنہ کیا گیا تھا، یہ بچے رواں ہفتے چیچہ وطنی شہر کے ایک غیر رجسٹرڈ یتیم خانے سے بازیاب کرائے گئے تھے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد نعیم عطا کی سربراہی میں 5 رکنی میڈیکل بورڈ نے ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں جسمانی معائنہ اور ابتدائی لیبارٹری ٹیسٹ کیے۔
ڈاکٹر عطا نے ’ڈان‘ سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ بورڈ نے تمام بچوں کا معائنہ کیا ہے اور 2 روز میں رپورٹس موصول ہونے کی توقع ہے، یہ معائنہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رانا طارق کے حکم پر کیا گیا تھا، جنہوں نے پہلے ہی بچوں کی حوالگی سی پی ڈبلیو بی کو دی تھی۔
ایک علیحدہ قانونی پیش رفت میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 17 بچوں کے والدین نے وکیل کے ذریعے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رانا طارق کی عدالت میں اپنے بچوں کی قانونی حوالگی کے لیے درخواست دی تھی۔
بچوں کو ابتدائی طور پر سی پی ڈبلیو بی کے حوالے اس وقت کیا گیا، جب ایک پریشان کن ویڈیو مقامی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں احمد ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ایک غیر رجسٹرڈ یتیم خانے میں استاد کو ایک 10 سالہ بچے کو لاٹھیوں سے بری طرح مارتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) چیچہ وطنی کی ہدایت پر پولیس نے ادارے پر چھاپہ مارا اور استاد کو گرفتار کر لیا تھا، اس واقعے کے بعد سی پی ڈبلیو بی کے ڈسٹرکٹ آفس نے مداخلت کی اور یتیم خانے کی غیر قانونی حیثیت اور سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ اور سی پی ڈبلیو بی دونوں میں عدم رجسٹریشن کی بنیاد پر کارروائی کی۔
بعدازاں عدالت نے بچوں کی برآمدگی کا حکم دیا اور یوں سی پی ڈبلیو بی نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا، اس دوران بیورو نے بچوں کو خوراک، کپڑے اور رہائش فراہم کی اور انہیں کتب اور یونیفارم کے ساتھ پہلی اور دوسری جماعت میں داخلہ بھی دلوایا تھا۔