پشاور ہائیکورٹ نے محکمہ صحت کو سرکاری ہسپتالوں کو آؤٹ سورس کرنے پر مزید کارروائی سے روک دیا
پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی محکمہ صحت کو سرکاری ہسپتالوں کو آؤٹ سورس کرنے پر مزید کارروائی سے روکتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
پشاور ہائیکورٹ میں سرکاری ہسپتالوں کو آؤٹ سورس کرنے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس اعجاز انور کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔
اس موقع پر وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ تحصیل تخت بھائی ہسپتال کو آؤٹ سورس کیا جارہا ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ سیکریٹری ہیلتھ ملک سے باہر جبکہ کابینہ اجلاس کی وجہ سے دیگر افسران مصروف ہے، جس پر جسٹس اعجاز انور کا کہنا تھا کہ ہم صرف یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ ہسپتالوں کو کیوں آؤٹ سورس کر رہے ہیں۔
وکیل ہیلتھ فاؤنڈیشن نے بتایا کہ آوٹ سورس میں کچھ تبدیل نہیں بلکہ صرف بہتری کے لیے کیا جارہا ہے۔
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ اگر سیکریٹری اور ڈی جی ہیلتھ سخت ڈسپلن بنائے تو بہتری آ سکتی ہے، آپ جمعہ یا ہفتہ کو ہسپتال جائیں تو کوئی سینئر ڈاکٹر نظر نہیں آئے گا۔
جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ آوٹ سورس کا کیا مطلب ہے، ہسپتال کسی ٹھیکدار کو دیں گے؟ جس پر وکیل ہیلتھ فاؤنڈیشن کا کہنا تھا کہ تمام دنیا میں ایسا ہی ہورہا ہے، ہسپتال آوٹ سورس ہوتے ہیں۔
عدالت نے محکمہ صحت کو سرکاری ہسپتالوں کو آؤٹ سورس کرنے پر مزید کارروائی سے روکتے ہوئے جواب طلب کر لیا جبکہ کیس کی سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔