پاکستان

پاکپتن: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مویشی لمپی اسکن ڈیزیز کا شکار ہونے لگے

جن علاقوں میں ایل ایس ڈی کے متاثرہ جانور پائے گئے ہیں، وہاں 2 کلومیٹر کے دائرے میں ’رِنگ ویکسینیشن‘ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، اسسٹنٹ ڈائریکٹر لائیو اسٹاک

سیلاب سے متاثرہ دریائے ستلج کے کنارے واقع پاکپتن ضلع میں گائے اور بھینسوں میں لمپی اسکن ڈیزیز (ایل ایس ڈی) کی اطلاع ملی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ابتدائی رپورٹس کے مطابق ضلع پاکپتن کی تحصیل عارف والا میں 4 اور پاکپتن میں 8 کیس سامنے آئے ہیں، محکمہ لائیو اسٹاک کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت علی نے وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ڈیزیز انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ کے عملے نے متاثرہ مقامات کی نشاندہی کر لی ہے اور موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے اور ویکسینیٹرز کے تعاون سے مقامی آبادی کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ بیماری وائرل ہے اور اس کے پھیلاؤ کی وجہ جمع شدہ پانی میں موجود چیچڑوں اور مچھروں کے کاٹنے کو قرار دیا جا رہا ہے۔

ایک کسان نے ڈان کو بتایا کہ ’صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے کیونکہ سیلابی پانی سست رفتاری سے اُتر رہا ہے، حالیہ بارش اور دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں اضافے نے مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے‘۔

ڈاکٹر راحت کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک نے فوری ویکسی نیشن اور صفائی کے اقدامات کی ہدایت جاری کی ہے، تاہم کسانوں کا کہنا ہے کہ انہیں ویکسین اور موبائل ویٹرنری ویکسینیٹرز تک محدود رسائی حاصل ہے۔ ڈاکٹر راحت نے بتایا کہ جن علاقوں میں ایل ایس ڈی کے متاثرہ جانور پائے گئے ہیں، وہاں 2 کلومیٹر کے دائرے میں ’رِنگ ویکسینیشن‘ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر آصف رضا نے بتایا کہ اب تک 5 ہزار 40 بڑے جانوروں کی ویکسی نیشن کی جا چکی ہے۔

تاہم، پاکستان کسان اتحاد کے صوبائی صدر اور پاکپتن کے رہائشی رضوان احمد نے مہم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف چند علاقوں تک محدود ہے جبکہ بیماری وسیع پیمانے پر پھیل چکی ہے۔

ڈان سے گفتگو کرنے والے کئی کسانوں نے مختلف علاقوں میں لمپی اسکن بیماری کی موجودگی کی تصدیق کی، گاؤں 13/کے بی کے ایک ڈیری فارمر نے بتایا کہ اس کے کئی جانور متاثر ہو چکے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر آصف رضا نے بیماری کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جاری ویکسی نیشن مہم کے باعث صورتحال قابو میں ہے۔