سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری کیس کا تحریری حکم جاری کردیا
سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری کیس میں بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کا تحریر کردہ 5 صفحات مشتمل فیصلہ جاری کردیا، جسٹس شاہد بلال کا 5 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ بھی فیصلے کا حصہ ہے۔
آئینی بینچ نے تحریری حکم نامہ میں ہائی کورٹ کا عبوری حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ہائی کورٹ کا جج عبوری حکم کے ذریعے عدالتی فرائض سے نہیں روک سکتا، ہائی کورٹ پہلے دفتر کے اعتراضات کا فیصلہ کرے اور قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 30 ستمبر 2025 کو جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی امور سے روکنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 16 ستمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا جبکہ اس سے ایک روز قبل عدالت عظمیٰ نے اس فیصلے کی معطلی کا حکم دیا تھا۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ’کسی جج کو عبوری حکم کے ذریعے عدالتی کام سے نہیں روکا جا سکتا‘۔
اس پر جسٹس امین الدین خان نے مدعا علیہ میاں داؤد سے رائے پوچھی، جواب میں میاں داؤد نے کہا کہ ’میری بھی یہی رائے ہے، کسی جج کو عدالتی کام سے نہیں روکا جا سکتا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’کسی جج کو ان کے فرائض سے روکنے والے حکم کا دفاع نہیں کیا جا سکتا‘۔
آئینی بینچ نے نوٹ کیا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کے اعتراضات موجود ہیں، اور ہدایت کی کہ عدالت ’پہلے رِٹ پٹیشن پر کیے گئے اعتراضات پر فیصلہ کرے‘۔
واضح رہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری سے متعلق ایک شکایت جولائی 2023 میں سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع کرائی گئی تھی، جبکہ ان کی تقرری کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست رواں برس اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی، معاملہ اُس خط کے گرد گھومتا ہے جو پچھلے سال سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگا تھا، جس میں مبینہ طور پر کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات کی طرف سے جج کی قانون کی ڈگری کا ذکر تھا۔
ایک غیر معمولی پیش رفت میں 16 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کردیا تھا۔
19 ستمبر کو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سپریم کورٹ میں خود پیش ہو کر اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا، انہوں نے استدعا کی تھی بطور جج کام سے روکنے کا حکم کالعدم اور معطل کیا جائے اور ڈویژن بینچ کو مزید کارروائی سے روکا جائے۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کے خلاف 7 درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردی تھیں۔