دنیا

اسرائیلی افواج غزہ سے پیچھے ہٹنے لگی، بے گھر فلسطینی خاندانوں کی آبائی علاقوں میں واپسی شروع

غزہ امن معاہدے کے بعد بے گھر خاندان مغربی رہائشی علاقوں سے مرکزی حصوں، یعنی غزہ شہر کی طرف واپس آنا شروع ہو گئے ہیں، جہاں سے انہیں زبردستی بے دخل کیا گیا تھا۔

غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے کی توثیق کے بعد اسرائیل نے مقبوضہ پٹی سے اپنی افواج کی واپسی کا آغاز کر دیا ہے جس کے بعد بے گھر فلسطینی خاندان شمالی غزہ کی جانب روانہ ہونا شروع ہو گئے۔

قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی خاندان مغربی رہائشی علاقوں سے مرکزی حصوں، یعنی غزہ شہر کی طرف واپس آنا شروع ہو گئے، جہاں سے انہیں زبردستی بے دخل کیا گیا تھا۔

کچھ اسرائیلی فوجی بریگیڈز اور ڈویژنز نے غزہ کے مرکزی حصے سے بھی انخلا شروع کر دیا ہے۔

مرکزی غزہ میں واقع النصیرات کیمپ میں عارضی رہائش اختیار کرنے والے خاندان بھی شمالی غزہ کی جانب روانہ ہو رہے ہیں، تاہم وہ اب بھی نتساریم کوریڈور کے علاقوں میں داخل ہونے کے منتظر ہیں۔

بے گھر خاندان اپنے علاقوں میں واپس جانے کے لیے اُس وقت تک انتظار کریں گے جب تک آخری اسرائیلی ٹینک علاقے سے نکل نہ جائے۔

الجزیرہ کے مطابق معاہدے کے باوجود آج صبح سے اسرائیلی ڈرونز، لڑاکا طیاروں اور جنگی بحری جہازوں کی سرگرمیاں معمول سے زیادہ دیکھائی دیں، جس کے بعد واپس جانے والے خاندانوں پر متعدد حملوں کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔

قبل ازیں، اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی معاہدے کے ’پہلے مرحلے‘ کی منظوری دی تھی، جس کے تحت قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا اور اسرائیل غزہ کے کچھ حصوں سے اپنی افواج واپس بلائے گا۔

حماس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیہ نےکہا تھا کہ گروپ کو امریکا اور ثالثوں کی جانب سے ضمانت ملی ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کا مطلب ہے کہ غزہ کی جنگ مکمل طور پر ختم ہو گئی ہے۔

اسرائیلی حکومت کی جانب سے امن منصوبے کی توثیق جمعہ (10 اکتوبر) کی صبح کی گئی، جس کے تحت غزہ میں لڑائی 24 گھنٹوں کے اندر ختم جبکہ حماس کو اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں کم از کم 67 ہزار 194 افراد شہید جبکہ ایک لاکھ 69 ہزار 890 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، ہزاروں مزید افراد اب بھی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔