دنیا

ٹرمپ اور ثالث یقینی بنائیں کہ اسرائیل دوبارہ فوجی کارروائیاں شروع نہ کرے، حماس

امریکی صدر کے اس بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، جس میں انہوں نے واضح طور پر اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل کی غزہ پٹی پر جنگ ختم ہو چکی ہے، ترجمان حازم قاسم

حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور غزہ جنگ بندی معاہدے کے ثالثوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسرائیل علاقے میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع نہ کرے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بتایا کہ ہم امریکی صدر ٹرمپ کے اس بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، جس میں انہوں نے واضح طور پر اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل کی غزہ پٹی پر جنگ ختم ہو چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم تمام ثالثوں اور بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے رویے کی نگرانی جاری رکھیں اور یہ یقینی بنائیں کہ وہ ہمارے عوام کے خلاف اپنی جارحیت دوبارہ شروع نہ کرے۔

یرغمالیوں کی رہائی تنازع ختم کرنے کا موقع ہے، گوتریس

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی ایک ایسا موقع فراہم کرتی ہے، جسے غزہ کی پٹی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان تنازع ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ میں تمام فریقوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور جنگ بندی کے تحت اپنے وعدوں کو پورا کریں تاکہ غزہ میں جاری خوفناک صورتحال کا خاتمہ کیا جا سکے۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ میں غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا پُرجوش خیر مقدم کرتا ہوں، مجھے انتہائی راحت محسوس ہو رہی ہے کہ وہ شدید تکلیف سہنے کے بعد اپنی آزادی دوبارہ حاصل کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں تمام فریقوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور جنگ بندی کے تحت اپنے وعدوں کو پورا کریں تاکہ غزہ میں جاری اس بھیانک صورتحال کا خاتمہ کیا جا سکے۔

سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اقوامِ متحدہ غزہ میں تنازع کے خاتمے اور شہریوں کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے تمام کوششوں کی حمایت کر رہی ہے۔

غزہ امن معاہدہ

9 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا تھا، جس کا مقصد اُس تباہ کن تنازع کو ختم کرنا تھا، جس میں دسیوں ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، فلسطینی علاقے کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے اور ایک بڑے انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بتائے گئے معاہدے کے کلیدی نکات کے مطابق حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے گی جبکہ اسرائیل اپنی افواج کو ایک طے شدہ لائن تک پیچھے ہٹا لے گا۔

حماس 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کے بدلے 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔

ٹرمپ نے ثالثی کرنے والے ممالک قطر، مصر اور ترکیہ کا شکریہ ادا کیا تھا۔

یاد رہے کہ آج ہی حماس نے 20 اسرائیلی زندہ یرغمالیوں کو رہا کیا ہے، جس کے بعد اسرائیلی جیلوں سے قیدیوں کو بھی رہا کیا جارہا ہے، امریکی صدر اس وقت اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرنے کے لیے پہنچ چکے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار بھی اس وقت مصر کے شہر شرم الشیخ میں موجود ہیں، جہاں ترکیہ، اردن، برطانیہ، فرانس، اٹلی، اسپین کے سربراہان مملکت سمیت 20 ممالک کے سربراہ مصری صدر عبدالفتح السیسی اور امریکی صدر ٹرمپ کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والے ’امن سربراہی اجلاس‘ میں شرکت کر رہے ہیں۔

اس اجلاس میں ’تاریخی امن دستاویز‘ پر دستخط کیے جائیں گے، جس کے بعد حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے نفاذ کی تیاریاں شروع کی جائیں گی۔