حماس ہتھیار ڈال دے ورنہ ہم اسے غیر مسلح کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس ہتھیار ڈال دے، ورنہ ہم اسے غیر مسلح کریں گے، غزہ سے تمام 20 اسرائیلی یرغمالی واپس آچکے ہیں، اب امن معاہدے کا دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے، تاہم وعدے کے برخلاف ہلاک اسرائیلوں کی لاشیں واپس نہیں کی گئیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹرتھ سوشل پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ تمام 20 یرغمالی واپس آ چکے ہیں، اور وہ حالات کو بہتر محسوس کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایک بڑا بوجھ ہٹ گیا ہے، لیکن کام ابھی مکمل نہیں ہوا کیونکہ وعدے کے برعکس ہلاک اسرائیلیوں کی لاشیں واپس نہیں کی گئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسرا مرحلہ ابھی سے شروع ہوتا ہے۔
’حماس نے ہتھیار نہ ڈالے تو ہم انہیں غیر مسلح کریں گے‘
دریں اثنا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو خبردار کیا کہ اسے اپنے ہتھیار ڈالنے ہوں گے، ورنہ ’ہم انہیں غیر مسلح کر دیں گے،‘ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل اور غزہ کے مستقبل کے حوالے سے بڑے سوالات اب بھی موجود ہیں۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ارجنٹائن کے صدر جویئر میلی کے ساتھ ملاقات کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہتھیار ڈال دیں گے، اور اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا، تو ہم انہیں غیر مسلح کر دیں گے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ یہ کیسے کریں گے، تو ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’مجھے یہ آپ کو سمجھانے کی ضرورت نہیں، لیکن اگر وہ غیر مسلح نہیں ہوئے، تو ہم انہیں غیر مسلح کر دیں گے، انہیں پتا ہے کہ میں مذاق نہیں کر رہا۔‘
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ عمل ’تیزی سے اور شاید طاقت کے استعمال کے ذریعے‘ ہو سکتا ہے۔
جب ان سے غیر مسلح کرنے کے لیے وقت کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ یہ ایک مناسب عرصے میں یہ بہت جلد ہو گا، مگر کوئی مخصوص مدت نہیں بتائی۔
واضح رہے کہ 13 اکتوبر کو فلسطینی مزاحمتی گروپ ’حماس‘ نے جنگ بندی کے معاہدے کے بعد غزہ میں موجود تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو 2 مرحلوں میں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے حوالے کر دیا تھا، اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے اور قیدیوں کی 38 بسیں اسرائیل سے غزہ پہنچ گئی تھیں۔
گزشتہ روز مصر کے شہر شرم الشیخ میں منعقدہ غزہ امن سربراہی کانفرنس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ امن معاہدے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اور مصر، قطر اور ترکیہ کے سربراہان نے دستخط کر دیے تھے۔
کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم شہباز شریف نے کی جبکہ دیگر شرکا میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان، برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر، انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو، یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا، جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز شامل تھے۔
معاہدے پر دستخط کے بعد عالمی رہنماؤں کے ہمراہ اپنے خطاب ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ وہ دن ہے جس کے لیے اس خطے اور دنیا بھر کے لوگ کوششیں اور دعائیں کررہے تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پچھلے ایک ماہ کے دوران جو کچھ ہوا، اس کی قطعی توقع نہیں تھی کہ ایسا ہوسکتا تھا، آج ہم نے وہ حاصل کرلیا جس کے بارے میں ہر کوئی یہ کہہ رہا تھا کہ یہ ناممکن ہے مگر آخر کار ہم مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے اور اس کے لیے میں سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا تھا کہ برسوں کی تباہی و بربادی اور خونریزی کے بعد غزہ میں جنگ اب ختم ہوچکی ہے، انسانی امداد وہاں پہنچ رہی ہے، اور خوراک، ادویہ اور دیگر اشیائے ضروریہ سے لدے سیکڑوں ٹرک وہاں پہنچ رہے ہیں، یرغمالی واپس پہنچ گئے ہیں اور شہری اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔