پاکستان

آزاد کشمیر کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید کابینہ سے مستعفی

پیر مظہر نے ناگزیر وجوہات کو استعفے کا سبب قرار دیا، ممکنہ حکومتی تبدیلی یا کابینہ کے حجم میں کمی کا عوامی ایکشن کمیٹی کا مطالبہ استعفے کی وجہ ہوسکتا ہے، سیاسی حلقوں کی قیاس آرائیاں

آزاد جموں و کشمیر کی کابینہ کے رکن پیر مظہر سعید نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ’کچھ ناگزیر وجوہات‘ کی بنا پر کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق چوہدری انوارالحق کی قیادت میں قائم مخلوط حکومت کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید نے پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کو لکھے گئے اپنے تحریری استعفے کی کاپی بھی میڈیا کے سامنے پیش کی، ان کے ساتھ پی آئی ڈی کے ڈائریکٹرز امجد حسین منہاس اور مرزا بشیر بھی موجود تھے۔

پیر مظہر سعید نے اپنے دورِ وزارت کے دوران مکمل تعاون کرنے پر ریاست بھر کے صحافتی حلقوں کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ انہوں نے قومی ترجیحات اور عوامی مفاد کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بے شمار مشکلات کے باوجود میں نے اطلاعات کے محکمے کو فعال اور مؤثر بنانے کی کوشش کی، بُنیان مرصوص کے مسئلے سے لے کر گزشتہ نومبر کی سول سوسائٹی الائنس کی مہم تک، ہم نے ہر محاذ پر اللہ کے فضل سے کامیابی حاصل کی‘۔

پیر مظہر سعید نے مزید کہا کہ اپنی وزارت کے دوران انہوں نے نہ صرف اندرونی محاذوں پر کام کیا بلکہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بھی اجاگر کیا، انہوں نے کہا کہ ’میں نے غزہ اور کشمیر دونوں کا مقدمہ 45 ممالک میں پیش کیا اور گلوبل صمود فلوٹیلا میں بھی شرکت کی، جہاں میں نے اہلِ غزہ کے حق میں آواز بلند کی‘۔

انہوں نے پی آئی ڈی کے افسران اور عملے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم ورک کے نتیجے میں کئی اہم اہداف حاصل کیے گئے، ان کا کہنا تھا کہ ان کا استعفیٰ ذاتی فیصلہ ہے جو غور و فکر کے بعد کیا گیا، تاہم وہ مستقبل میں بھی قومی مفاد اور عوامی خدمت کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

پیر مظہر سعید، تحریک انصاف کے علما کے لیے مخصوص نشست پر قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے، جب اپریل 2023 میں اُس وقت کے وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی نااہلی کے بعد پی ٹی آئی حکومت بحران کا شکار ہوئی تو وہ پارٹی کے ’فارورڈ بلاک‘ میں شامل ہوگئے تھے۔

گزشتہ سال مئی میں انہیں وزیر اطلاعات کے طور پر کابینہ میں شامل کیا گیا، اس سے قبل وہ وزیراعظم کی انسپیکشن اور امپلیمنٹیشن کمیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے تھے۔

حال ہی میں وفاقی سطح پر 7 رکنی مذاکراتی کمیٹی نے جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سے ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ آزاد جموں کشمیر کابینہ کا حجم 36 سے کم کر کے 20 ارکان تک محدود کرنے پر اتفاق ہوا، تاکہ ’اشرافیہ کی مراعات‘ پر قابو پایا جا سکے۔

اطلاعات ہیں کہ چوہدری انوارالحق کی جگہ پاکستان پیپلز پارٹی کے کسی رکن کو مسلم لیگ (ن) کی حمایت سے وزیر اعظم بنایا جا سکتا ہے۔

سیاسی حلقوں میں یہ بھی قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ پیر مظہر سعید نے یا تو ممکنہ حکومتی تبدیلی یا کابینہ کے حجم میں کمی کے پیش نظر قبل از وقت استعفیٰ دیا، وہ پریس کانفرنس میں سرکاری گاڑی کے بجائے نجی گاڑی میں آئے، جبکہ حکومت کی جانب سے ان کے استعفے کی منظوری کے حوالے سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

البتہ وزیراعظم آفس کے ایک سینیئر افسر نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ ’استعفیٰ موصول ہو گیا ہے لیکن تاحال منظور نہیں کیا گیا‘۔