افغان طالبان دہلی کے ایجنٹ بن گئے، جنگ بندی برقرار رہنے کے امکانات کم ہیں، وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والی 48 گھنٹے کی جنگ بندی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان دہلی کے ایجنٹ بن چکے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نےکہا کہ افغان طالبان بھارت کی جانب سے ’پراکسی جنگ‘ لڑ رہے اور نئی دہلی کی کٹھ پتلی بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی قائم پر مجھے شک ہے، اس کی وجہ طالبان کو دہلی کی سرپرستی حاصل ہے، فی الحال کابل دہلی کے لیے پراکسی جنگ لڑ رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کابل کی کسی بھی ممکنہ جارحیت کا بھرپور دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
وزیر دفاع کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ہمارے پاس صلاحیت موجود ہے، اگر انہوں نے جنگ کا دائرہ وسیع کیا تو انشااللہ، ہم انہیں بھرپور جواب دیں گے۔
افغانستان میں ٹارگٹڈ حملے کیے اور دوست ممالک کی مداخلت پر جنگ بندی کی، مگر یہ بہت کمزور ہے، مجھے نہیں لگتا کہ زیادہ دیر چلے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کسی تعمیری مکالمے کی کوشش کا مثبت جواب دے گا، لیکن جنگ بندی کی خلاف ورزی یا اپنی سرزمین پر حملہ ہرگز برداشت نہیں کرے گا۔
اگر وہ ہمارے سرحدی علاقوں پر گولہ باری کریں گے یا چوکیوں پر حملہ کریں، تو ہمیں جواب دینا ہوگا، ہم لڑائی نہیں چاہتے لیکن اگر ہم پر حملہ کیا گیا تو دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے مزید کہا کہ افغان سرحد پر صورتحال دفترِ خارجہ کے جنگ بندی اعلامیے کے مطابق ہے، تاہم انہوں نے جھڑپوں کے بعد افغانستان سے پھیلائی جانے والی جھوٹی اطلاعات کا بھی ذکر کیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ میں 48 گھنٹے کی جنگ بندی کی تائید کرتا ہوں، لیکن کابل کی جانب سے مسلسل جھوٹ پھیلایا جارہا ہے، وہ ویڈیوز دکھا رہے ہیں کہ انہوں نے پاکستانی ٹینک قبضے میں لے لیا ہے، جبکہ ہمارے پاس ویسے ٹینک موجود ہی نہیں، غالبا انہوں نے یہ کسی کباڑ فروش سے خریدا ہوگا۔
جب اُن سے پاکستان ایئرفورس (پی اے ایف) کے کردار کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے تفصیل بتانے سے گریز کیا، تاہم کہا کہ پاکستان افغانستان کے کسی بھی علاقے کو نشانہ بنانے کا حق اور صلاحیت رکھتا ہے۔
سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کے ممکنہ کردار سے متعلق سوال پر وزیر دفاع نےکہا کہ دوستانہ ممالک مؤثر انداز میں مداخلت کریں گے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ فی الحال یہ صرف قیاس آرائی ہے۔
اسلام آباد کی جانب سے ایک بار پھر کابل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے روکے، لیکن افغانستان ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ افغان سرزمین کسی بھی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی۔
افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کا معاملہ دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے کشیدگی کی بڑی وجہ بنا ہوا ہے، اور سرحدی جھڑپوں میں حالیہ اضافے کے بعد تعلقات مزید خراب ہو گئے ہیں۔