خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے 71 نئے کیسز کی تصدیق
خیبرپختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے کم از کم 71 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز (ڈی جی ایچ ایس) کے انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس اینڈ ریسپانس سسٹم (آئی ڈی ایس آر ایس) کی جانب سے جاری رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 27 نئے مریضوں کو ہسپتال میں داخل کیا گیا، جس سے صوبے کے ہسپتالوں میں زیرِ علاج ڈینگی مریضوں کی تعداد 48 ہوگئی، رواں سال اب تک خیبرپختونخوا میں 3 ہزار 582 کیسز کی لیبارٹری سے تصدیق ہوئی ہے، ایک ہزار 474 افراد کو ہسپتال میں داخل کیا گیا، جبکہ 3 ہزار 314 افراد صحت یاب ہوئے اور 2 اموات ہوئیں۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز کے ڈینگی کنٹرول پروگرام کے صوبائی میڈیکل اینٹومولوجسٹ صلاح الدین خان مروت نے ڈان کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی اس بیماری کے نئے علاقوں تک پھیلنے کی ایک اہم وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ موسمی حالات، مستقل نمی، مون سون کی بارشیں اور 18 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان درجہ حرارت مچھروں کی افزائش کے لیے مثالی ماحول ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اسی لیے ہم اکتوبر میں کیسز میں اضافہ دیکھتے ہیں، ان حالات میں مچھر تیزی سے بڑھتے ہیں، مزید بتایا کہ بہت زیادہ یا بہت کم درجہ حرارت ان کی افزائش کی رفتار کو کم کر دیتا ہے۔
صلاح الدین خان مروت کے مطابق ماضی میں ڈینگی پشاور، مردان، صوابی، ہری پور اور ایبٹ آباد جیسے اضلاع تک محدود تھا، لیکن اب چترال میں بھی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، گلوبل وارمنگ اور بڑھتے ہوئے سفر نے اس کے پھیلاؤ میں کردار ادا کیا ہے۔
اینٹومولوجسٹ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے ممکنہ وبا کے لیے تیاری کے طور پر تمام اضلاع میں ڈینگی مریضوں کے لیے پندرہ سو سے سولہ سو بیڈ مختص کیے ہیں، جبکہ تقریباً 4 لاکھ ٹیسٹ کٹس بھی ضرورت کے مطابق ضلعی ہیلتھ دفاتر کو فراہم کی جا چکی ہیں۔
تاہم، انہوں نے کیڑے مار اسپرے کے بے دریغ استعمال سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اسپرے فائدہ مند حشرات جیسے شہد کی مکھیاں، تتلیاں، اور جگنوؤں کو مار سکتے ہیں، اور مزاحمت پیدا کر سکتے ہیں، دنیا بھر میں ترجیح ماحول کی صفائی اور مچھروں کی افزائش کو روکنے پر دی جاتی ہے، اسپرے پر نہیں۔
صلاح الدین خان مروت نے ڈینگی کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے عوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا، ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں تقریباً 2 لاکھ گھر ہیں، اگر ہر گھرانہ صرف 20 منٹ پانی کے برتنوں اور اردگرد کی صفائی پر صرف کرے تو ہم ایک دن میں پورے شہر کو صاف کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آگاہی مہمات، اسکول پروگرامز، اور حکومت کا ڈینگی ایکشن پلان جاری ہے، تاہم کمیونٹی کی شمولیت اب بھی سب سے بڑا چیلنج ہے۔