پاکستان

پی ٹی آئی وفد سے ملاقات، فضل الرحمٰن قائد حزب اختلاف کیلئے اچکزئی کی حمایت پر رضامند

قومی اسمبلی کے ایوان زیریں میں قائد حزب اختلاف کی نشست 5 اگست کو پی ٹی آئی کے عمر ایوب خان کی نااہلی کے بعد سے خالی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے عہدے کے لیے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی کو نامزد کرنے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت کرنے پر اتفاق کر لیا۔

واضح رہے کہ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے، جب پی ٹی آئی نے باضابطہ طور پر محمود خان اچکزئی کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بنانے کی درخواست دی ہے، ان کی جماعت اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان (ٹی ٹی اے پی) کا حصہ ہے، جس میں پی ٹی آئی سمیت 6 جماعتیں شامل ہیں۔

یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے ایوان زیریں میں قائد حزب اختلاف کی نشست 5 اگست کو پی ٹی آئی کے عمر ایوب خان کی نااہلی کے بعد سے خالی ہے۔

جے یو آئی (ف) کی جانب سے آج ایکس پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کا ایک وفد اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر پہنچا، ’ جہاں جے یو آئی (ف) نے محمود خان اچکزئی کی نامزدگی کی حمایت پر رضامندی ظاہر کی۔’

پی ٹی آئی وفد میں اسد قیصر، پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر، اور شہرام خان ترکئی شامل تھے، جبکہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ کے ہمراہ مولانا صلاح الدین ایوبی، ایڈووکیٹ جلال الدین، اور ان کے صاحبزادے مولانا اسجد محمود موجود تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ ملاقات کے دوران ’ پی ٹی آئی وفد نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ سے درخواست کی کہ وہ پارلیمان میں اپوزیشن کو متحد کرنے میں کردار ادا کریں’، اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے جے یو آئی (ف) سے خیبرپختونخوا سے خالی سینیٹ کی نشست کے معاملے پر ’ تعاون’ کی اپیل کی۔

مزید یہ کہ دونوں جماعتوں کے درمیان موجودہ سیاسی اور علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

بیان کے مطابق پی ٹی آئی نے ’خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر ایک قومی جرگہ بلانے کی تجویز‘ پر بھی جے یو آئی (ف) کے سربراہ سے مشاورت کی، مولانا فضل الرحمٰن نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ پر بعد ازاں جاری کردہ پوسٹ میں بتایا گیا کہ اسد قیصر نے ’ فضل الرحمٰن سے ملاقات کی تفصیلات محمود اچکزئی کو بتائیں اور انہیں اعتماد میں لیا۔’

پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ ملاقات کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان نومبر میں ملک بھر میں عوامی اجتماعات کا انعقاد کرے گی۔

اس ہفتے کے آغاز میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ جے یو آئی (ف) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے عہدے کے لیے پی ٹی آئی کی حمایت کرے گی۔

نئے قائدِ حزبِ اختلاف کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سلمان اکرم راجا نے کہا تھا کہ ’ ماضی کو دیکھتے ہوئے، مجھے نہیں لگتا کہ وہ آخر میں ہمارے ساتھ جائیں گے، وہ پیپلز پارٹی (پی پی پی) یا مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد کرتے ہیں یا نہیں، اس پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا، لیکن ہمیں (پی ٹی آئی) کو اس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے۔’

اسی دن، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی تھی، جہاں دونوں رہنماؤں نے اہم قومی امور پر مشترکہ حکمت عملی کی تشکیل پر تبادلہ خیال کیا تھا۔