کھیل

17 سالہ آسٹریلوی بلے باز پریکٹس کے دوران گیند گلے پر لگنے سے ہلاک

کرکٹر نے ہیلمٹ پہنا ہوا تھا تاہم ایک گیند ان کی گردن پر لگی، جس کے بعد انہیں تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دو روز بعد دم توڑ گئے۔

آسٹریلیا کے 17 سالہ ابھرتے ہوئے کرکٹر بین آسٹن جمعرات کو پریکٹس کے دوران گردن پر گیند لگنے سے انتقال کرگئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بین آسٹن منگل کو میلبورن میں ایک ٹی ٹوئنٹی میچ سے قبل نیٹس میں پریکٹس کر رہے تھے، انہوں نے ہیلمٹ پہنا ہوا تھا، تاہم ایک گیند ان کے گلے پر لگی، جس کے بعد انہیں تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دو روز بعد دم توڑ گئے۔

ان کے والد جیس آسٹن نے بیان میں کہا کہ ’ہم اپنے خوبصورت بیٹے بین کے انتقال پر انتہائی مغموم ہیں، جو جمعرات کی صبح ہم سے جدا ہوگیا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ سانحہ ہمارے لیے ناقابلِ برداشت ہے، مگر اس خیال سے کچھ تسلی ملتی ہے کہ بین وہی کر رہا تھا جو وہ ہر گرمیوں میں کرتا تھا، دوستوں کے ساتھ نیٹس میں جا کر کرکٹ کھیلنا‘۔

جیس آسٹن نے اپنے بیٹے کے ساتھی کھلاڑی کے لیے بھی ہمدردی کا اظہار کیا جو اس وقت نیٹس میں گیند کروا رہا تھا، انہوں نے کہا کہ ’یہ حادثہ دو نوجوانوں کو متاثر کر گیا ہے، ہماری دُعائیں اس لڑکے اور اس کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں‘۔

بین آسٹن فرنٹری گلی کرکٹ کلب کے نمایاں آل راؤنڈر تھے، کلب نے انہیں ’اسٹار کرکٹر، بہترین لیڈر اور شاندار نوجوان‘ قرار دیا۔

کرکٹ میں اموات نہایت نایاب ہیں، آسٹریلیا میں اس نوعیت کا آخری ہائی پروفائل سانحہ 2014 میں پیش آیا تھا، جب ٹیسٹ کرکٹر فلپ ہیوز ایک ڈومیسٹک شیفیلڈ شیلڈ میچ کے دوران باؤنسر لگنے سے ہلاک ہوگئے تھے، ان کی موت نے پورے ملک اور عالمی کرکٹ برادری کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس کے بعد کرکٹ میں دماغی چوٹوں کے حوالے سے سخت حفاظتی اصول اور بہتر حفاظتی سامان متعارف کرایا گیا۔

کرکٹ وکٹوریا کے چیف نک کمیِنز نے نشریاتی ادارے اے بی سی کو بتایا کہ ’گیند بین کے گلے پر اسی طرح لگی جیسے فلپ ہیوز کو لگی تھی‘۔

کرکٹ آسٹریلیا کے چیئرمین مائیک بیئرڈ نے کہا کہ ان کا دل ٹوٹ گیا ہے اور اس سانحے سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یقیناً اس حادثے سے ہمیں کچھ سیکھنا ہوگا، مگر فی الحال ہماری تمام تر توجہ بین کے اہلِ خانہ پر ہے اور ہم ہر ممکن انداز میں ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں‘۔