پاکستان

6 نومبر کے مذاکرات میں مثبت نتیجے کی امید ہے، پاکستان

پاکستان مزید کسی کشیدگی کا نہیں امن کا خواہاں ہے، لیکن طالبان حکومت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرے، ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی

دفترِ خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا۔

جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ ’پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید رکھتا ہے‘۔

انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جمعرات کی شام استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں اختتام کو پہنچا۔

ترجمان کے مطابق ’پاکستان نے 25 اکتوبر سے شروع ہونے والے استنبول مذاکرات میں خوش دلی اور مثبت نیت کے ساتھ شرکت کی‘۔

انہوں نے بتایا کہ مذاکرات ابتدائی طور پر دو دن کے لیے طے کیے گئے تھے، تاہم طالبان حکومت کے ساتھ باہمی اتفاقِ رائے سے معاہدے تک پہنچنے کی سنجیدہ کوشش میں پاکستان نے بات چیت کو 4 دن تک جاری رکھا۔

ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان نے طالبان حکومت سے مثبت انداز میں بات چیت کی، مگر اپنی اس واضح پوزیشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے‘۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’پاکستان مزید کسی کشیدگی کا خواہاں نہیں، لیکن طالبان حکومت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرے اور پاکستان کے جائز سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان سمیت دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے‘۔

طاہر اندرابی نے بتایا کہ گزشتہ چار سال سے پاکستان افغان طالبان سے مطالبہ کرتا آرہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد تنظیموں کے خلاف فیصلہ کن اور مؤثر کارروائی کرے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے بارہا طالبان حکومت کو فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان کی اعلیٰ قیادت کی افغانستان میں موجودگی سے متعلق قابلِ تصدیق معلومات فراہم کیں، تاہم ماضی میں بار بار یقین دہانیوں کے باوجود افغانستان سے پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے‘۔

طاہر اندرابی نے کہا کہ اکتوبر میں افغان سرزمین سے پاکستانی علاقوں پر بلااشتعال حملے کیے گئے، پاکستان نے سرحدی علاقوں میں اشتعال انگیزیوں کا بھرپور جواب دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے واضح کیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر اقدام اٹھائے گا، پاکستان 6 نومبر کے مذاکرات میں مثبت نتیجے کی امید رکھتا ہے، انہوں نے قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردار کو سراہا۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرا بی نےمزید کہا کہ کابل میں افغان طالبان کی حکومت نے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی اپنی سرزمین پر موجودگی کو تسلیم کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے لیے مختلف جواز پیش کیے، افغان سرزمین پر دہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سلامتی سے متعلق خدشات کو مزید مضبوط کرتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اندرابی نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 4 سال سے افغان طالبان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور اسلام آباد نے کابل کے ساتھ مذاکرات میں ’احتیاط پر مبنی امید‘ کا رویہ اپنایا ہوا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ہم غیر معمولی طور پر پرامید نہیں، لیکن سفارتکاری میں امید برقرار رکھنا پیشہ ورانہ تقاضا ہے، امید ہماری سفارتی حکمتِ عملی کا لازمی حصہ ہے۔

جب ان سے طورخم بارڈر کھولنے کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں ’اس معاملے پر کوئی اطلاع نہیں‘ اور کہا کہ یہ معاملہ وزارتِ داخلہ سے متعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مقیم پاکستانی شہریوں، تاجروں اور کاروباری افراد سے رابطے میں ہیں، تاجروں کو براہِ راست پروازوں کے ذریعے واپسی کا اختیار حاصل اور واپسی کے خواہشمند افراد کی تعداد کے تعین پر کام جاری ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے بارہا افغان سرزمین پر فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان کی اعلیٰ قیادت کی موجودگی سے متعلق قابلِ اعتماد معلومات طالبان حکومت کے ساتھ شیئر کیں، مگر ماضی میں متعدد یقین دہانیوں کے باوجود افغانستان سے پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگست 2021 میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد ہم نے علاقائی امن اور روابط کے وژن کے عملی تعبیر کی امید رکھی، اسی جذبے کے تحت متعدد سلامتی کے خدشات کے باوجود پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تعاون اور حمایت کے لیے کئی اقدامات کیے اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے خصوصی رعایتیں دیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسلام آباد نے افغانستان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو ناظم الامور کی سطح سے بڑھا کر سفیر کی سطح تک کر دیا اور پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کو افغانستان تک توسیع دینے پر بھی اتفاق کیا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے 3 مرتبہ کابل کا دورہ کیا، جن میں سے ایک 17 جولائی کو ازبکستان۔افغانستان۔پاکستان ریلوے منصوبے کے مشترکہ فزیبلٹی معاہدے پر دستخط کے لیے تھا۔

ترجمان کا آخر میں کہنا تھا کہ حکومت اور مسلح افواج پاکستان کی خودمختاری کے تحفظ اور عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

استنبول مذاکرات: پاکستان اور افغانستان کا جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق

پاکستان تمام ہمسایوں سے امن چاہتا ہے، افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کریں گے، فیلڈ مارشل

استنبول میں پاک-افغان مذاکرات میں روشنی کی کرن نظر آئی ہے، وزیر دفاع