خیبرپختونخوا: وادی کاغان میں برفباری کے بعد پھنسے 150 سیاحوں کو ریسکیو کرلیا گیا
ضلع مانسہرہ کی پولیس نے بدھ کو کاغان ویلی کے برف سے ڈھکے بلند علاقوں میں پھنسے ہوئے 150 سے زائد سیاحوں (جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے) کو بحفاظت ریسکیو کر لیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ضلعی پولیس افسر شفیع اللہ خان گنڈا پور نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے بابو سر ٹاپ اور وادی کے دیگر علاقوں میں تقریباً 50 گاڑیوں میں پھنسے ہوئے 150 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سیاح کاغان ویلی کے بالائی علاقوں اور خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے درمیان سفر کر رہے تھے کہ شدید برفباری کے باعث پھنس گئے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس ٹیمیں موقع پر پہنچیں، برف میں پھنسی گاڑیوں کو نکالا اور مسافروں کو ناران اور قریبی علاقوں کے ہوٹلوں اور محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کیا۔
شفیع اللہ گنڈاپور نے کہا کہ ہماری ریسکیو کارروائی پوری رات جاری رہی اور تمام پھنسے ہوئے سیاحوں کو پولیس کی وینوں میں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا، ہم نے انہیں ہر ممکن مدد فراہم کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک ٹورسٹ وین، جس میں 12 افراد سوار تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، اسے بھی پولیس کی گشت کرنے والی گاڑی کی مدد سے کھینچ کر محفوظ مقام تک پہنچایا گیا۔
ڈی پی او نے کہا کہ خراب موسم اور منجمد سڑکوں کے باعث مانسہرہ–ناران–جَلخد روڈ پر ٹریفک معطل کر دی گئی، تاکہ کسی حادثے سے بچا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر موسم صاف ہو گیا اور برف پگھل گئی تو ہم فیصلہ کریں گے کہ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے درمیان گاڑیوں کی آمد و رفت کب بحال کی جائے، فی الحال سُوچ کے آگے ٹریفک پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے بھی بیسل سے ناران تک ایم این جے روڈ پر برف ہٹانے کا کام شروع کر دیا ہے، تاکہ پھنسے ہوئے سیاح اپنی گاڑیوں سمیت ملک کے مختلف علاقوں کی طرف روانہ ہو سکیں۔
اسی دوران، بیسل کے علاقے میں ایک ریسٹورنٹ کے مالک نے پھنسے ہوئے سیاحوں اور مسافروں کے لیے مفت قیام و طعام کا انتظام کیا۔
ریسٹورنٹ کے مالک حسین دین سواتی نے بتایا کہ ہم نے ان مسافروں کی مہمان نوازی کی جو برفباری شروع ہونے پر خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے درمیان سفر کرتے ہوئے پھنس گئے تھے، جب ایم این جے روڈ پھسلن کے باعث خطرناک ہو گئی تھی۔