پاکستان

وانا کیڈٹ کالج پر حملے میں ملوث خودکش بمبار سمیت تمام 5 خوارج مارے گئے

کالج کی عمارت میں بارودی سرنگوں کے خطرات موجود، تلاشی کا عمل تاحال جاری، آپریشن کے دوران کالج کے کسی طالب علم یا استاد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، سیکیورٹی ذرائع

خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کی تحصیل وانا میں کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے خودکش بمبار سمیت تمام 5 خوارج کو سیکیورٹی فورسز نے آپریشن میں ہلاک کردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پیر کو دہشت گرد دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی کالج کے مرکزی دروازے سے ٹکرا کر تعلیمی ادارے میں داخل ہو گئے تھے، جس کے بعد انہیں کالج کے انتظامی بلاک میں گھیر لیا گیا۔

منگل کو سیکیورٹی فورسز نے عمارت کے اندر چھپے دہشت گردوں کے خلاف کلیئرنس آپریشن جاری رکھا۔

بدھ کی صبح سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ایک خودکش بمبار سمیت 5 خوارج مارے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ کالج کی عمارت میں تلاشی کا عمل تاحال جاری ہے کیونکہ وہاں بارودی سرنگوں کے خطرات موجود ہیں، ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران کالج کے کسی طالب علم یا استاد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

رات گئے نجی چینل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے اس آپریشن کو پاک فوج کی ’بڑی کامیابی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 550 طلبہ کو بحفاظت نکال لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر 2014 کے حملے سے بھی زیادہ بڑا سانحہ بن سکتا تھا، ان طلبہ کی زندگیاں صبر و تحمل اور مہارت کے ساتھ محفوظ بنائی گئیں۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ ایک مشکل اور حساس آپریشن تھا، اور ہماری فوج نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ دنیا کی بہترین افواج میں شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے دو جنگیں بھارت کے خلاف جیتیں اور اب پراکسی جنگ میں بھی اپنی صلاحیت منوا رہا ہے، انہوں نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ وانا حملے اور منگل کو اسلام آباد میں ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات کی جائیں گی، ان حملوں کے ٹھوس شواہد دوست ممالک اور بین الاقوامی فورمز کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرے گا اور سیکیورٹی فورسز ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، ہم محفوظ ہاتھوں میں ہیں، ہماری سلامتی مضبوط ہاتھوں میں ہے، لہٰذا فکر کی کوئی بات نہیں، انہوں نے اس آپریشن کو بڑی کامیابی قرار دیا۔

افغانستان سے تعلق واضح

ادھر وزیر داخلہ محسن نقوی نے منگل کو کہا کہ یہ ’بالکل واضح‘ ہے کہ افغانستان اس حملے میں براہ راست ملوث ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد افغان شہری تھے اور ان کی رات بھر افغانستان میں اپنے لوگوں سے بات چیت جاری رہی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستانی قیادت نے افغانستان کے متعدد دورے کیے اور انہیں ثبوت اور تفصیلات فراہم کیں کہ کس طرح دہشت گرد افغانستان میں تربیت حاصل کرتے ہیں، وہاں منصوبہ بندی کرتے ہیں اور پھر پاکستان میں آکر حملے کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بالکل واضح ہیں کہ افغانستان کو ہر حال میں ان دہشت گردوں کو روکنا ہوگا، اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو ہمارے پاس ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا جو ہمارے ملک پر حملے کر رہے ہیں۔

اسی دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے منگل کو کہا کہ اسلام آباد اور خیبر پختونخوا میں ہونے والے واقعات کے بعد افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے خارج از امکان نہیں۔

وانا: کیڈٹ کالج کے تمام طلبہ اور اساتذہ کو ریسکیو کرلیا گیا، دہشتگردوں کیخلاف آپریشن جاری

بنوں سے اغوا کیے گئے ایس ایچ او عابد وزیر کی لاش برآمد

اسلام آباد کچہری کے باہر پولیس کی گاڑی پر خودکش دھماکے میں 12 افراد شہید، 27 زخمی