دنیا

لیبیا کے ساحل کے قریب گزشتہ ہفتے الٹنے والی کشتی میں سوار 42 لاپتا تارکین وطن ہلاک

29 کا تعلق سوڈان، 8 صومالیہ، 3 کیمرون اور 2 کا نائیجیریا سے ہے، 6 دن تک سمندر میں بھٹکنے کے بعد 7 زندہ بچ جانے والے افراد کو ریسکیو کیا گیا، آئی او ایم

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ لیبیا کے ساحل کے قریب گزشتہ ہفتے الٹنے والی کشتی میں سوار 42 لاپتا تارکین وطن ہلاک ہوچکے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ بحیرہ روم کے اس حصے میں پیش آنے والے متعدد سانحات میں سے ایک ہے، جہاں اس سال اب تک ایک ہزار سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے ہجرت (آئی او ایم) نے ایک بیان میں کہا کہ 6 دن تک سمندر میں بھٹکنے کے بعد 7 زندہ بچ جانے والے افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔

آئی او ایم کے ترجمان کے مطابق زندہ بچ جانے والے افراد کے مطابق کچھ لوگ لائف جیکٹس پہنے ہوئے تھے، جب کہ دیگر کشتی الٹنے کے بعد اس سے لپٹے رہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ کشتی 47 مردوں اور 2 خواتین کو لے کر 3 نومبر کو زوارہ (طرابلس کے مغرب میں واقع ایک ساحلی شہر) سے روانہ ہوئی تھی، لیکن تقریباً 6 گھنٹے بعد بلند لہروں کے باعث انجن فیل ہو گیا تھا۔

اس کے بعد کشتی الٹ گئی اور تمام مسافر سمندر میں گر گئے، ہفتے کے روز لیبیائی حکام نے البوری آئل فیلڈ کے قریب تلاش اور امدادی کارروائی شروع کی۔

آئی او ایم کے مطابق سمندر میں 6 دن تک بھٹکنے کے بعد صرف 7 افراد (4 سوڈان سے، 2 نائیجیریا سے، اور ایک کیمرون سے) کو زندہ بچایا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بدقسمتی سے، 42 افراد لاپتا ہیں اور غالب امکان ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 29 سوڈان سے، 8 صومالیہ سے، 3 کیمرون سے اور 2 نائیجیریا سے تعلق رکھتے تھے۔

آئی او ایم کے عملے نے زندہ بچ جانے والوں کو فوری طبی امداد، خوراک اور پانی فراہم کیا، اور بعد میں انہیں طرابلس منتقل کر دیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ ان کی صحت کی حالت ان کے طویل اور کٹھن تجربے کے باوجود کافی بہتر ہے، سوائے نمکین پانی کی وجہ سے جلد کی جلن کے۔

رواں سال ایک ہزار اموات

آئی او ایم کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال شمالی افریقہ اور جنوبی یورپ کے درمیان بحیرہ روم کے مرکزی راستے سے ہجرت کرنے کی کوشش میں ایک ہزار سے زائد تارکینِ وطن ہلاک ہو چکے ہیں۔

آئی ایم او نے کہا کہ اس تازہ حادثے کے بعد اموات کی کل تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ خطے میں تعاون کو مضبوط کرنے، محفوظ اور قانونی ہجرت کے راستوں کو وسعت دینے، اور تلاش و بچاؤ کی مؤثر کارروائیوں کو بڑھانے کی فوری ضرورت ہے تاکہ مزید قیمتی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔