پی ٹی اے نے وی پی این سروس فراہم کنندگان کو لائسنس دینے کا عمل شروع کردیا
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کلاس ویلیو ایڈیڈ سروسز (سی وی اے ایس-ڈیٹا) نظام کے تحت ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) سروس فراہم کنندگان کو لائسنس دینے کا عمل شروع کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی اے نے گزشتہ سال دسمبر میں وی پی اینز کی رجسٹریشن کے لیے ایک نئی حکمت عملی تیار کی تھی، کیونکہ اس سے قبل غیر رجسٹرڈ وی پی اینز پر پابندی کی وارننگ سمیت دیگر کوششیں مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہی تھیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کہا کہ اس نے پاکستان میں سروس فراہم کرنے والوں کو ڈیٹا سروسز کے لیے کلاس لائسنس جاری کرنا دوبارہ شروع کر دیا ہے۔
ٹیلی کام ریگولیٹر کی جانب سے آج جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ کلاس ویلیو ایڈیڈ سروسز (ڈیٹا) نظام کے تحت لائسنسنگ کا مقصد پاکستان میں محفوظ اور قانونی وی پی این سروسز کی فراہمی کو منظم کرنا ہے، ساتھ ہی قومی ضوابط اور ڈیٹا سیکیورٹی معیارات کی تعمیل کو یقینی بنانا ہے۔
پی ٹی اے نے بتایا کہ اس نے کئی کمپنیوں کو کلاس لائسنس جاری کیے ہیں، جن میں الفا تھری کیوبک، ویژن ٹیک 360 سمیت دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔
کلاس لائسنس کے تحت متعدد صارفین ایک عمومی شرائط کے سیٹ کے تحت بغیر انفرادی منظوری کے کام کر سکتے ہیں۔
ٹیلی کام ریگولیٹر کا کہنا تھا کہ یہ لائسنس یافتہ کمپنیاں انفرادی اور تنظیمی صارفین کو قانونی اور جائز مقاصد کے لیے وی پی این سروسز فراہم کرنے کی مجاز ہیں۔
مزید کہا کہ اب صارفین ’اپنے آئی پی ایڈریسز یا موبائل نمبروں کی علیحدہ رجسٹریشن کے لیے پی ٹی اے سے رابطہ کیے بغیر، ان لائسنس یافتہ فراہم کنندگان سے براہِ راست وی پی این سروسز آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں‘۔
پی ٹی اے کے مطابق یہ اقدام پاکستان کے ڈیجیٹل نظام میں ریگولیٹری سہولت، صارفین کی آسانی اور سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
دنیا بھر میں وی پی اینز عام طور پر ایسے آن لائن مواد تک رسائی حاصل کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں جو کسی ملک میں بلاک یا محدود ہو۔ پاکستان میں، وی پی اینز کا استعمال ’ایکس‘ سمیت ان تمام ویب سائٹس تک رسائی کے لیے کیا جاتا ہے جن پر ملک میں پابندی عائد ہے۔
ٹیلی کام ریگولیٹر نے ابتدائی طور پر گزشتہ سال نومبر میں قانونی بنیادوں کی کمی کے باعث وی پی اینز پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم بعد میں یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا۔
فروری میں، پی ٹی اے نے دو کمپنیوں کو وی پی این سروسز فراہم کرنے کے لائسنس جاری کیے تاکہ ایسے انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی کی جا سکے جو مقامی سینسرشپ کو بائی پاس کر رہا ہو۔
لائسنس یافتہ کمپنیاں صرف کمرشل کلائنٹس، جیسے کہ آئی ٹی کمپنیاں، بینک، غیر ملکی سفارت خانے وغیرہ کو ہی وی پی این سروسز فراہم کر سکیں گی، جس سے انفرادی صارفین کے لیے وی پی این کا استعمال غیر قانونی قرار پائے گا۔