کھیل

70 سے زائد کھلاڑیوں کا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر یوئیفا سے اسرائیل کی معطلی کا مطالبہ

خط پر دستخط کرنے والے کھلاڑیوں میں فرانسیسی ورلڈ کپ فاتح پال پوگبا، ڈچ فارورڈ انور الغازی، مراکشی کھلاڑی حکیم زیاش اور اسپین کے ونگر اداما ٹراوری شامل ہیں۔

درجنوں کھلاڑیوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مل کر یوئیفا سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو فٹ بال مقابلوں سے معطل کیا جائے، کیونکہ یورپی گورننگ باڈی پر کارروائی کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔

یوئیفا اور فیفا پر غزہ میں جنگ کے سلسلے میں بار بار کارروائی کرنے کے مطالبات سامنے آئے ہیں، اور فلسطینی حکام نے اسرائیل کو بین الاقوامی فٹ بال سے معطل کرنے کی درخواست کی ہے۔

یوئیفا نے اکتوبر میں غور کیا کہ کیا اسرائیل کو یورپی مقابلوں سے معطل کیا جائے، لیکن 10 اکتوبر کو امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی کے نفاذ کے بعد یہ فیصلہ مؤخر کر دیا گیا۔

منگل کو 70 سے زائد اعلیٰ کھلاڑیوں نے یوئیفا کے صدر الیگزینڈر سیفیرن کو ایک خط بھیجا، جسے گیم اوور اسرائیل اور ایتھلیٹس فار پیس گروپس کی جانب سے منظم کیا گیا۔

مڈل ایسٹ آئی نے رپورٹ کیا کہ خط میں اسرائیل کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تاکہ یوئیفا اور اس کے تحت کھیلنے والی کمیونٹی ’نسل کشی، اپارتھائیڈ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معمول میں شامل نہ ہو‘۔

خط پر دستخط کرنے والے کھلاڑیوں میں فرانسیسی ورلڈ کپ فاتح پال پوگبا، ڈچ فارورڈ انور الغازی، مراکشی کھلاڑی حکیم زیاش اور اسپین کے ونگر اداما ٹراوری شامل ہیں۔

گیم اوور اسرائیل کے مرتب کردہ خط میں لکھا گیا ہے کہ ’بین الاقوامی سول سوسائٹی میں کوئی بھی مشترکہ مقام، اسٹیج یا اسٹیڈیم ایسی حکومت کا خیرمقدم نہیں کرے جو نسل کشی، نسلی امتیاز اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں میں ملوث ہو‘۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل کو ان جرائم پر بالکل سزا نہ ملنے کا سلسلہ صرف اجتماعی ضمیر کی کارروائی کے دباؤ کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے، جس میں کھیلوں یا ثقافتی پروگراموں سے ان کی شمولیت کو روکنے کے اقدامات بھی شامل ہیں‘۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ’مقبوضہ فلسطین میں غیر قانونی بستیوں سے آنے والی ٹیموں کی اسرائیلی فٹ بال لیگوں میں شمولیت بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے‘۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ’یوئیفاکا اسرائیل فٹ بال ایسوسی ایشن (آئی ایف اے) کے ساتھ تعلق، مالی امداد فراہم کرنا اور اسرائیلی ٹیموں کو بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں کھیلنے کی اجازت دینا، اس کا مطلب ہے کہ یوئیفا ممکنہ طور پر ان خلاف ورزیوں میں مددگار بھی ہو سکتا ہے اور خود بھی ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے‘۔

گیم اوور اسرائیل کے کیمپین ڈائریکٹر آشیش پرشار نے کہا کہ صدر سیفیرن کا اسرائیل کو یورپی فٹ بال سے معطل کرنے کے ووٹ کو محض امن منصوبے کے نام پر روکنا یا تو انتہائی معصومیت ہے یا جان بوجھ کر اندھا پن‘۔

ہند رجب فاؤنڈیشن اور غزہ ٹریبونل سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس خط پر دستخط کیے۔

یہ اپیل یوئیفا سے اسرائیل کو اس کے ایونٹس سے معطل کرنے کی مہم کا تسلسل ہے، جس میں غزہ پر جنگ کے دوران کیے جانے والے مظالم کا حوالہ دیا گیا ہے۔

اس ماہ کے آغاز میں، فٹ بال ایسوسی ایشن آف آئرلینڈ (ایف اے آئی) کے اراکین نے اپنے بورڈ کو زیادہ تر ووٹوں سے ہدایت دی تھی کہ وہ یوئیفا سے فوری طور پر اسرائیل کو یورپی مقابلوں سے معطل کرنے کی درخواست کرے۔

اس آئرش قرارداد کے بعد ترکی اور ناروے کی فٹ بال گورننگ باڈیز کے سربراہان نے بھی اسرائیل کو بین الاقوامی مقابلوں سے معطل کرنے کے مطالبات کیے تھے۔

یہ درخواستیں اقوام متحدہ کے ماہرین کی فیفا اور یوئیفا سے کی گئی اس اپیل کے بعد سامنے آئی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اسرائیل کو بین الاقوامی فٹ بال سے معطل کریں، جس میں اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا گیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ کے دوران نسل کشی کی۔

اسرائیل نے نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس رپورٹ کو اسکینڈل قرار دیا ہے۔