خودکش بمبار نے اسلام آباد کچہری سے قبل ایک اور مقام پر حملے کی کوشش کی، تحقیقات میں انکشاف
اسلام آباد کچہری میں خود کش دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، حملہ آور نے کچہری دھماکے سے قبل بھی خود کو اڑانے کی کوشش کی، دہشت گرد نے اس سے قبل چھبیس نمبرچونگی پر اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔
پولیس ذرائع کے مطابق اسلام آباد کچہری خود کش دھماکے کی تحقیقات مین اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، حملہ آور نے کچہری دھماکے سے قبل بھی خود کو اڑانے کی کوشش کی۔
پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گرد نے26 نمبرچونگی پر اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا، پہلا حملہ ناکام ہونے پر پلان کو تبدیل کردیا گیا تھا اور ملزمان ڈھوک پراچہ میں ہی کرائے کے گھر میں رپوش ہوگئے تھے۔
پولیس اور انٹیلی جنس ادارے کیمروں کی مدد سے گولڑہ اور پھر 26 نمبر چونگی پہنچے تھے، ڈھوک پراچہ میں منظم انداز سے سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن کیا تھا جو کامیاب ہوا تھا۔
یاد رہے کہ 11 نومبر کو اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش حملے میں 12 افراد شہید اور 2 درجن سے زائد زخمی ہوگئے تھے، واقعے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔
تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا تھا کہ خودکش حملہ آور میں آن لائن موٹرسائیکل رائیڈنگ ایپلی کیشن کے ذریعے 200 روپے میں رائیڈ بک کراکے اسلام آباد کچہری پہنچا تھا، پولیس نے خودکش حملہ آور کو لانے والے رائیڈر کو بھی حراست میں لیا تھا۔
2 روز قبل وفاقی حکومت کے حساس ادارے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس جی 11 اسلام آباد پر حملے میں ملوث فتنۃ الخوارج کے دہشت گرد سیل کے 4 ارکان گرفتار کو گرفتار کرلیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کے گرفتار ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ فتنہ الخوارج کے کمانڈر سعیدالرحمٰن عرف داد اللہ نے ٹیلی گرام ایپ کے ذریعے رابطہ کر کے اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے کی ہدایت کی۔
ملزم ساجد اللہ عرف شینا نے بتایا تھا کہ سعیدالرحمٰن عرف داد اکبر کا تعلق باجوڑ کے علاقے چرمکنگ سے ہے اور وہ اس وقت افغانستان میں مقیم اور ٹی ٹی پی نواگئی، باجوڑ کا انٹیلی جنس چیف ہے۔
ملزم نے بتایا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچانے کے لئے خودکش حملہ کیا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق داد اکبر نے ساجد اللہ عرف شینا کو خودکش بمبار عثمان عرف قاری کی تصاویر بھیجیں تا کہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے، خودکش بمبار عثمان عرف قاری کا تعلق شینواری قبیلے سے تھا اور وہ افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے علاقے اچین کا رہائشی تھا۔