پاکستان

کرکٹر نسیم شاہ کے گھر پر فائرنگ کے الزام میں تین افراد گرفتار

تینوں ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے جبکہ حملے کی وجہ مقامی خاندانوں کے درمیان حالیہ زمین کے تنازع سے جڑی ہوئی معلوم ہوتی ہے، پولیس حکام

پاکستانی کرکٹر نسیم شاہ کے گھر پر رواں ماہ لوئر دیر کے علاقے میاڑ میں ہونے والے حملے کے سلسلے میں تین مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

یہ حملہ 10 نومبر کی صبح سویرے کیا گیا تھا، جب نامعلوم مسلح افراد نے تقریباً 1 بج کر 45 منٹ پر کرکٹر کے گھر کے مرکزی دروازے پر فائرنگ کی۔ فائرنگ سے دروازوں، دیواروں اور کھڑکیوں پر گولیوں کے نشانات بن گئے تھے۔ حملہ آور فوراً فرار ہو گئے تھے، تاہم نسیم شاہ کے اہل خانہ حملے میں محفوظ رہے تھے۔

پولیس حکام کے مطابق ایک خصوصی پولیس ٹیم نے کیس کی تفتیش کی جس کی قیادت سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) انویسٹی گیشنز راشد احمد خان کر رہے تھے، اور جس میں سب ڈویژنل پولیس آفیسر (ایس ڈی پی او) جندول سرکل علیم خان، اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) میاڑ پولیس اسٹیشن ادریس خان، اور چیف انفارمیشن آفیسر (سی آئی او) حیات محمد خان شامل تھے۔

اطراف کے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کا جائزہ لینے کے بعد، پولیس کا کہنا ہے کہ نسیم کے والد ظفر شاہ کی جانب سے نامزدگی کے بعد تینوں مشتبہ افراد کی شناخت کر کے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

تفتیش کے دوران، پولیس کے مطابق، تینوں نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا، جبکہ حملے کی وجہ مقامی خاندانوں کے درمیان حالیہ زمین کے تنازع سے جڑی ہوئی معلوم ہوتی ہے۔

ایک اہلکار نے بتایا، “واقعے سے چند روز قبل زمین کے معاملے پر اختلاف شدت اختیار کر گیا تھا۔ حملے کے دن بھی ایک فریق تنازع والی زمین پر گندم کی کاشت کر رہا تھا کہ مخالف فریق نے مبینہ طور پر فائرنگ کر دی۔ چونکہ نسیم کی والدہ کے رشتہ دار ان فریقین میں سے ایک خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، اسی لیے کرکٹر کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔”

انہوں نے مزید بتایا کہ کیس کی مزید تفتیش جاری ہے، جبکہ کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعے کی روک تھام کے لیے کرکٹر کے گھر کے گرد سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

علاقہ مکینوں نے نسیم شاہ کے خاندان کو باعزت اور قانون کا احترام کرنے والا قرار دیتے ہوئے پولیس کی بروقت کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ایک رشتہ دار نے کہا، “گرفتاریوں سے ہمارے علاقے میں کچھ سکون آیا ہے۔”