28ویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی نظام سے متعلق ترامیم شامل کی جائیں گی، مصطفیٰ کمال
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں ایک اور آئینی ترمیم متوقع ہے جس میں بلدیاتی حکومتوں سے متعلق تبدیلیاں آئینی ترمیم میں شامل کی جائیں گی جس کا مطالبہ ایم کیو ایم پاکستان کرتی آئی ہے۔
27ویں آئینی ترمیم کے نافذ ہونے کے بعد کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران مصطفیٰ کمال نے آئین کے آرٹیکل 140 اے کا ذکر کیا، جو مقامی حکومتوں سے متعلق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے اس آرٹیکل میں مجوزہ ترامیم کا معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ انہیں 28ویں آئینی ترمیم کا حصہ بنا کر زیرِ بحث لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلیاں ابتدا میں 26ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی تھیں، جو گزشتہ سال اکتوبر میں ایک رات میں طویل اجلاس کے ذریعے پارلیمنٹ سے منظور کی گئی تھی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ مجوزہ تبدیلیاں اس وقت پارلیمانی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاسوں میں بھی زیرِ بحث آئیں، تاہم حکومت نے اس وقت یہ کہہ کر اپنی عدمِ استطاعت ظاہر کی کہ وہ ان ترامیم کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل نہیں کر سکتیں۔
اس لیے انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان سے درخواست کی کہ معاملہ اگلی آئینی ترمیم تک مؤخر کیا جائے۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ چنانچہ ہمارا بل ایک سال تک قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں پڑا رہا اور پھر 27ویں آئینی ترمیم کا وقت آگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایم کیو ایم چاہتی تو 27ویں آئینی ترمیم کے اعلان سے قبل، حکومت کی جانب سے آئینی تبدیلی کا فیصلہ سامنے آنے پر وہ حکومت سے مزید وزارتیں، ترقیاتی پیکیج کے نام پر وسائل، یا مراعات و خصوصی اختیارات کا مطالبہ بھی کر سکتی تھی۔