سولر نیٹ میٹرنگ قومی گرڈ کو نقصان نہیں پہنچا رہی، حکومت کا اعتراف
شمسی توانائی کے موضوع پر ایک نئے تناظر میں حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کے ذریعے شمسی توانائی کے بڑھنے سے اب تک قومی گرڈ پر وہ منفی اثر نہیں پڑا جو اکثر کہا جاتا رہا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے سی ای او ریحان اختر نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’شمسی توانائی کی پیداوار بڑھ رہی ہے، لیکن اس کا گرڈ پر کوئی اہم اثر نہیں پڑ رہا‘۔
سی پی پی اے بجلی کی خریداری اور تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں تک فراہم کرنے کے معاملات اور ان کے تجارتی امور سنبھالنے کے لیے کام کرنے والا مرکزی ادارہ ہے، جو پاور ڈویژن کے تحت کام کرتا ہے۔
ریحان اختر نے کہا کہ بجلی کے بڑھتے ہوئے اخراجات نے شمسی توانائی کی طرف منتقلی کو بڑھا دیا ہے، اب صارفین سولر کی دستیابی کی وجہ سے زیادہ بجلی استعمال کر رہے ہیں، لیکن قومی گرڈ سے ان کی کھپت میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی، ان کا گرڈ سے بجلی لینا تقریباً مستحکم ہے، وہ اتنی ہی مقدار لے رہے ہیں جتنی پہلے لے رہے تھے، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل کے بارے میں یہی نہیں کہا جا سکتا۔
یہ باتیں سی پی پی اے کی جانب سے جنوری 2026 سے پاور پرچیز پرائس (پی پی پی) میں دوبارہ بنیاد رکھنے کی درخواست پر نیپرا میں ہونے والی عوامی سماعت کے دوران سامنے آئیں۔
سی پی پی اے نے جنوری 2026 سے ٹیرف میں ممکنہ ترامیم کے 5 مختلف اندازے پیش کیے۔ ان اندازوں میں اوسط پاور پرچیز پرائس 25.95 روپے فی یونٹ سے 26.53 روپے فی یونٹ کے درمیان رکھی گئی، جہاں مہنگائی یا کرنسی کی کمزوری کے بدترین منظرنامے میں ڈالر 300 سے 310 روپے تک جا سکتا ہے جبکہ موجودہ شرح 280 سے 290 روپے فی ڈالر ہے۔
موجودہ مالی سال 2026 کے لیے پاور پرچیز پرائس 25.98 روپے فی یونٹ ہے، جو استحکام کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، نیٹ میٹرنگ کی شراکت 2023 کے 26 کروڑ 60 لاکھ یونٹس کے مقابلے میں 2024 میں 173 فیصد بڑھ 72 کروڑ 60 لاکھ یونٹس ہو گئی، حالانکہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی مجموعی نمو صرف ایک فیصد رہی، دوسری جانب کے الیکٹرک کے گرڈ سے کھپت میں 9.4 فیصد اضافہ ہوا کیونکہ اس نے مکمل 2 ہزار 50 میگاواٹ کی کھپت شروع کی۔
نیپرا کو بتایا گیا کہ ایندھن کی قیمتیں عموماً مستحکم رہیں گی اور بدترین صورت میں عالمی قیمتوں میں 5 فیصد اضافے کا خطرہ ہے، اسی طرح، بیرونی زر مبادلہ کے ذخائر کی کمزوری کی وجہ سے مقامی کرنسی کے اگلے سال پہلے 6 ماہ میں10 روپے اور دوسرے 6 ماہ میں 10 روپے اضافے کا ایک ہی امکان ہے، سود کی شرح پہلی ششماہی میں 11 فیصد اور دوسری ششماہی میں 10.5 فیصد متوقع ہے۔
صنعتی صارفین نے توانائی کی مہنگی قیمتوں پر تشویش ظاہر کی جس کی وجہ سے ان کی مصنوعات غیر مسابقتی بن گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ صنعت اب بھی دیگر صارفین کے لیے 131 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے، اور حکومت کی جانب سے اعلان کردہ تمام ٹیرف میں کمی پہلے ہی ختم ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پی پی اے کا یہ حساب کہ طلب میں اضافہ ہوگا، زمینی حقائق کے مطابق نہیں ہے، کیونکہ توانائی کی زیادہ قیمتوں، صنعتوں کے بند ہونے اور سولر توانائی کی طرف منتقلی کی وجہ سے بجلی کی کھپت کم ہو رہی ہے۔