امارات چھوڑ کر پاکستان آنے پر کوئی پچھتاوا نہیں، کرکٹر عثمان خان
عثمان خان جانتے تھے کہ انہیں ہاتھ آئے موقع سے ضرور فائدہ اٹھانا ہوگا، انہوں نے ایسا ہی کیا، اور زمبابوے کے خلاف 37 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیل کر پاکستان کو منگل کی رات پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ٹی ٹوئنٹی ٹرائی سیریز کے افتتاحی میچ میں فتح دلائی۔
وکٹ کیپر بیٹر عثمان خان، جنہوں نے 2021 میں متحدہ عرب امارات کی نمائندگی کا انتخاب کیا تھا، لیکن پاکستان سپر لیگ میں بھرپور کارکردگی کے بعد گزشتہ سال دوبارہ پاکستان کی نمائندگی کا فیصلہ کیا، جنوبی افریقہ کے خلاف گزشتہ ماہ کی سیریز میں واپسی پر کچھ خاص تاثر نہیں چھوڑ سکے تھے۔
اس سیریز کے پہلے میچ میں عثمان، جو اپریل کے بعد پہلی بار قومی ٹیم میں واپس آئے تھے، صرف 12 رنز بنا سکے اور پاکستان کو بھاری شکست ہوئی۔
اگرچہ پاکستان بعد میں سیریز جیت گیا، لیکن اگلے سال کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے پہلے ٹیم کا حتمی کمبی نیشن طے کرنے کے عمل میں عثمان جانتے تھے کہ زمبابوے کے خلاف انہیں موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہوگا۔
148 رنز کے تعاقب میں پاکستان 54 پر 4 وکٹیں کھو چکا تھا، جب عثمان نے فخر زمان کے ساتھ کریز سنبھالی اور دونوں کے درمیان 61 رنز کی اہم شراکت نے پاکستان کی فتح کی راہ ہموار کی۔
اس سال سینٹرل کنٹریکٹ سے باہر کیے جانے کے بعد عثمان خان سے میچ کے بعد پریس کانفرنس میں پوچھا گیا کہ کیا انہیں یواے ای چھوڑ کر پاکستان آنے پر پچھتاوا ہے؟
انہوں نے جواب دیا کہ ’نہیں، مجھے نہیں لگتا کہ یہ غلطی تھی، کیونکہ ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنے ملک کی نمائندگی کرے، اگر مجھے پاکستان کے لیے کھیلنے کا موقع مل رہا ہے تو میں اسے کبھی نہیں ٹھکرا سکتا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ اپنے پہلے فیصلے پر قائم رہتے تو اس سال یواے ای کے لیے کھیلنے کے اہل ہو جاتے، لیکن ’یواے ای میں چاہے آپ کتنی بھی محنت کر لیں، آپ صرف ایسوسی ایٹ کھلاڑی ہی رہتے ہیں، کیونکہ وہ ٹیسٹ ٹیم نہیں ہے، یہاں (پاکستان میں) جب آپ کھیلتے ہیں اور پرفارم کرتے ہیں تو سب کے سامنے ہوتا ہے، اور محنت کرنے والوں کو پہچان بھی ملتی ہے‘۔
عثمان نے بتایا کہ وہ مسلسل ڈومیسٹک کرکٹ میں محنت کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ’میں نے اس ماہ قائداعظم ٹرافی میں 2 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور دیگر ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں بھی حصہ لیا، سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں نے اپنی فٹنس پر بہت کام کیا ہے، جب فٹنس بہتر ہو تو وکٹ کیپنگ بھی بہتر ہو جاتی ہے‘۔
انہوں نے کہاکہ ’بیٹنگ میں کوشش کرتا ہوں کہ وکٹ پر زیادہ دیر رکوں، پارٹنرشپ بناؤں اور اننگز کو لمبا کروں، پہلے میں بہت تیز کھیلنے لگتا تھا، لیکن اب اپنی اننگز بنانے کی کوشش کر رہا ہوں، آج بھی کوچ نے کریز پر رکنے اور میچ ختم کرنے کی ہدایت کی تھی‘۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے قریب آنے پر ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں فائنل اسکواڈ میں شامل ہونے کی امید ہے؟
انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’پتہ نہیں، لیکن جیسا آج ہوا، امید ہے کہ میں ایسی ہی کارکردگی جاری رکھوں گا، اگر موقع ملا تو پوری کوشش کروں گا کہ پرفارم کروں اور ٹیم میں جگہ بنا سکوں، آپ بہت آگے کا نہیں سوچتے، بس یہی کہ موجودہ موقع میں بہترین کارکردگی دکھائیں اور پوری جان لگا دیں‘۔