پاکستان

کراچی: ضمانت منسوخ ہونے پر ڈمپر اونرز ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود عدالت سے فرار

درخواست گزار کے گارڈ کی جانب سے لوگوں پر بلا امتیاز فائرنگ کا عمل دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے اور یہ کیس صرف اینٹی ٹیرر ازم کورٹ میں ہی سنا جانا چاہیے، عدالت کے ریمارکس

ڈمپر ٹرک اونرز ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود اپنی ضمانت مسترد ہونے پر ہفتے کو سیشن کورٹ کی عمارت سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، سیشن کورٹ نے ہنگامہ آرائی کے ایک مقدمے میں ان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق لیاقت محسود اور ان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف ایک مقدمہ درج ہے، جو 3 سے 4 نومبر کی درمیانی شب نِشتر روڈ کے علاقے میں ایک ڈمپر کے حادثے کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد پر فائرنگ سے متعلق ہے، اگلے دن، مشتبہ شخص نے عدالت سے عبوری پیشگی ضمانت حاصل کی تھی۔

ہفتے کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (جنوبی) ارشاد حسین نے پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی اور دونوں فریقین کی سماعت اور ریکارڈ کا معائنہ کرنے کے بعد ان کی عبوری ضمانت بھی منسوخ کر دی۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ درخواست گزار کے گارڈ کی جانب سے لوگوں پر بلا امتیاز فائرنگ کا عمل دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے اور یہ کیس صرف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہی سنا جانا چاہیے۔

مشتبہ شخص عدالت میں پیش ہوا اور جیسے ہی حکم سنایا گیا، وہ عدالت کی حدود سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا اور پولیس اور تفتیشی افسر (آئی او) بھی اسے گرفتار کرنے میں ناکام رہے۔

عدالت کے حکم میں کہا گیا کہ آئی او کی جانب سے پیش کردہ فوٹیج کے مطابق درخواست گزار اپنے گارڈ کے ساتھ موقع پر موجود تھا اور گارڈ نے لوگوں پر سیدھی فائرنگ کی، جس سے عوام میں دہشت، خوف اور غیر محفوظ محسوس کرنے کا ماحول پیدا ہوا۔

عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ جرم میں استعمال ہونے والے ہتھیار کا پرمٹ بھی درست نہیں تھی، کیوں کہ یہ ستمبر میں غیر مؤثر ہو چکا تھا۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ اگرچہ کسی کو فائرنگ سے چوٹ نہیں آئی، لیکن لوگوں پر بلا امتیاز فائرنگ کرنا عوام میں مہلک طاقت کے استعمال کے مترادف ہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ کیس اینٹی ٹیرر ازم ایکٹ، 1997 کی سیکشن 6 کے دائرہ کار میں آتا ہے اور اس بات کے معقول شواہد موجود ہیں کہ مشتبہ شخص نے دہشت گردی، ہنگامہ آرائی اور قتل کی کوشش کے جرائم انجام دیے ہیں۔

ابتدائی طور پر ایف آئی آر گارڈن پولیس اسٹیشن میں ڈمپرز ایسوسی ایشن کے سربراہ کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کے سیکشنز 147 (ہنگامہ آرائی)، 148 (ہنگامہ آرائی، مہلک ہتھیار کے ساتھ)، 149 اور 337-H (ii) (انسانی جان کو خطرے میں ڈالنے کا بے احتیاط یا لاپرواہ عمل) کے تحت درج کی گئی تھی۔