ڈاکٹر وردہ قتل کیس کے ایک ملزم نے اعتراف جرم کرلیا
ایبٹ آباد: ڈاکٹر وردہ مشتاق کے قتل کیس نے نیا رخ اختیار کر لیا، مرکزی ملزم کے مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے کے بعد ایک اور ملزم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا۔
تاہم تین دیگر ملزمان نے قتل سے متعلق تمام الزامات کی تردید کر دی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق پولیس نے پیر کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد چار ملزمان ردا جدون، اس کے شوہر وحید عرف بِلّا، ندیم اور پرویز کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا۔
سماعت کے دوران ردا اور وحید نے جرم سے متعلق تمام الزامات مسترد کر دیے۔ ملزم ندیم نے بھی خود کو بے قصور قرار دیتے ہوئے کیس سے کسی بھی قسم کے تعلق سے انکار کیا۔ تاہم پرویز نے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ کرایا، جسے تفتیش کار استغاثہ اور آئندہ تحقیقات کے لیے اہم قرار دے رہے ہیں۔
پولیس نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کی درخواست کی، تاہم خصوصی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پولیس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ مرکزی ملزم شمریز اتوار کی شب مبینہ پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ پولیس کے مطابق یہ مقابلہ تھانہ نواں شہر کی حدود میں تھنڈیانی کے قریب مائرہ رحمت خان کے علاقے میں اُس وقت پیش آیا جب کینٹونمنٹ اور نواں شہر پولیس کی مشترکہ ٹیمیں مفرور ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے کارروائی کر رہی تھیں۔
پولیس حکام کے مطابق آپریشن کے دوران شمریز کے ساتھیوں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے تبادلے میں شمریز مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں کا نشانہ بن کر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا، جبکہ دو ساتھی اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے۔
حکام نے بتایا کہ جائے وقوع سے ایک پستول اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔
ملزم کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے ایوب ٹیچنگ اسپتال منتقل کر دی گئی، جبکہ فرار ملزمان کے خلاف علیحدہ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
دریں اثنا، مرکزی ملزم کی عدالتی کارروائی سے قبل ہلاکت نے قانونی حلقوں اور عوام میں تشویش پیدا کر دی کیونکہ خیال کیا جا رہا تھا کہ اس کے پاس جرم کی منصوبہ بندی، عمل درآمد اور سہولت کاری سے متعلق اہم معلومات موجود تھیں۔
مقدمے کی کارروائی جاری رہنے کے ساتھ عدالت سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ دستیاب شواہد، اعترافی بیانات اور پولیس تحقیقات کا باریک بینی سے جائزہ لے گی تاکہ ڈاکٹر وردا مشتاق کے قتل میں ملوث تمام افراد کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔