دنیا

پاکستان پہلگام حملے میں ملوث نہیں تھا، بھارت نے حملہ کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، اقوام متحدہ

7 مئی کو بھارت نے آپریشن سندورکے تحت پاکستان کی حدود میں طاقت کا استعمال کیا، یہ طرزِ عمل اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ہے، بھارت نیک نیتی کے ساتھ سندھ طاس معاہدے پر عمل کرے، خصوصی رپورٹ جاری

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی، پہلگام حملے اور 7 مئی کو بھارتی فوجی کارروائی سے متعلق اقوامِ متحدہ کے خصوصی ماہرین نے ایک جامع رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں بھارت کے اقدامات پر سخت اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

یو این ماہرین کی رپورٹ میں پہلگام حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان نےحملے میں ملوث ہونےکی تردید کی اور غیرجانبدار و شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

اقوامِ متحدہ کے 5 خصوصی نمائندوں کی یہ آبزرویشن 16 اکتوبر کی ایک رپورٹ میں کی گئی تھی، جو 15 دسمبر کو منظرِ عام پر آئی۔ رپورٹ میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے فوجی ردعمل کے ساتھ ساتھ اس واقعے کے بعد سندھ طاس معاہدے کو معطل رکھنے کے بھارتی فیصلے کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔

یو این ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت22 اپریل 2025 کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کر سکا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 7 مئی کو بھارت نے پاکستان کی حدود میں فوجی طاقت کا استعمال کیا، جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت نے اس فوجی کارروائی سے قبل سلامتی کونسل کو باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا، بھارتی حملوں کے دوران آبادی والے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، مساجد متاثر ہوئیں جبکہ پاکستانی حدود میں ہونے والے حملوں کے نتیجے میں شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے۔

اقوامِ متحدہ کے ماہرین کے مطابق 7 مئی کو پاکستان نے بھارتی کارروائی کی مذمت کی اور سلامتی کونسل کو مطلع کیا کہ وہ اقوامِ متحدہ چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے، رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ دہشت گردی کے نام پر یکطرفہ فوجی طاقت کے استعمال کا کوئی الگ یا تسلیم شدہ حق بین الاقوامی قانون میں موجود نہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی اقدامات پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہیں، بھارتی اقدامات عدم مداخلت کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔

سندھ طاس معاہدے پر بھی پاکستانی موقف کی تائید

اقوام متحدہ کے ماہرین کی رپورٹ میں سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھی اہم نکات اٹھائے گئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ماہرین کے مطابق بھارت ثالثی کے عمل میں شرکت سے گریز کر رہا ہے اور سندھ طاس معاہدے کے دائرۂ اختیار کو چیلنج کر رہا ہے۔

خصوصی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق ⁠پانی روکنا یا معاہدہ معطل کرنا غیر مناسب قدم ہے، پانی روکنے کا بوجھ براہِ راست عام پاکستانیوں کے حقوق پر پڑتا ہے، کاؤنٹرمیژرز(جوابی اقدامات) بنیادی انسانی حقوق سے متعلق ذمہ داریوں سے استثنیٰ نہیں دیتے، کاؤنٹر میژرز کیلئے نوٹس، مذاکرات کی پیشکش اور طریقہ کار کی قانونی شرائط پوری ہونی چاہئیں۔

خصوصی ماہرین کی رپورٹ میں بھارت کی وجہ سے سندھ طاس معاہدے میں بگاڑ کی نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ انڈس کمیشن کے سالانہ اجلاس 2022 کے بعد نہیں ہوئے، ⁠ڈیٹا تبادلے میں رکاوٹ اور تصفیہ جاتی شقوں پر تنازع معاہدے کی روح کے خلاف ہے، بھارت نے ثالثی کارروائیوں میں شرکت سے گریز کیا، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا، ‎بھارت سے وضاحت، ممکنہ تلافی و معذرت پر باضابطہ جواب طلب کیا جائے۔

رپورٹ میں ماہرین نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے پر نیک نیتی سے عمل درآمد کرے۔‎

خصوصی ماہرین کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ‎بھارت پانی میں رکاوٹ سے پیدا ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی اور نقصانات روکنے کے لیے عملی اقدامات واضح کرے۔