اپوزیشن کو پہلے بھی دعوت دی، اب بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے مگر ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ ’سیاسی ڈائیلاگ کی آڑ میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کی کسی مذموم کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت ملکی ترقی و خوشحالی اور سیاسی ہم آہنگی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے پرامن مذاکرات کے اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’ذاتی طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو متعدد بار مذاکرات کی پیشکش کی جا چکی ہے۔ سیاسی بات چیت کی آڑ میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کی کسی مذموم کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ دو روز قبل 21 دسمبر کو اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئینِ پاکستان (TTAP) کی ”قومی کانفرنس“ کے دوسرے اور آخری دن، شرکاء نے اتفاق کیا تھا کہ جمہوریت میں مکالمے کا دروازہ کبھی بند نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا خیال تھا کہ موجودہ قومی بحران کے پیشِ نظر ملک کو پہلے سے زیادہ ایک نئے چارٹر آف ڈیموکریسی کی ضرورت ہے۔
اسی دن ملک کے مختلف سیاسی دھڑوں کے رہنماؤں، بشمول حکومتی لیگی رہنما نے استحکام کے لیے مکالمے اور تحمل کی اپیل کی تھی اور کہا کہ سیاسی ٹکراؤ عدم استحکام اور تشدد کا سبب بن رہا ہے۔
لاہور میں خواجہ رفیق شہید کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں یہ سیاسی مفاہمت کی اپیل کی گئی۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے برداشت اور مکالمے پر مبنی ایک نئے قومی سیاسی چارٹر کی ضرورت پر زور دیا، جبکہ وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سیاسی استحکام صرف تحمل، باہمی احترام اور مسلسل مکالمے کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اپوزیشن، خاص طور پر پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا معاملہ گزشتہ سال سے خبروں میں رہ رہا ہے۔
دسمبر 2024 کے آخر میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات شروع ہوئے تھے تاہم اس میں کامیابی نہ مل سکی۔ تحریک انصاف 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشنز کی تشکیل کا مطالبہ کر چکی ہے اور اس نے اپنے گرفتار کارکنان اور رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
پہلی بار فروری 2025 میں وزیراعظم شہباز شریف نے مذاکرات کی پیشکش کی تھی جس کی سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی حمایت کی تھی۔ لیکن اگلے ہی دن پی ٹی آئی نے یہ کہتے ہوئے پیشکش مسترد کر دی کہ حکومت نے کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے اور کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔
اگست میں بھی حکومت نے مذاکرات کی پیشکش کی تھی مگر اس میں کامیابی نہیں مل سکی تھی۔