پاکستان

کراچی: سٹی کورٹ کے احاطے میں یوٹیوبر رجب بٹ پر وکلا کا تشدد

واقعے کے بعد سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں رجب بٹ کو پھٹی ہوئی قمیض میں ہجوم کے درمیان چلتے دیکھا گیا جبکہ ایک اور ویڈیو میں وہ وکلا کے ایک گروپ کے ساتھ نظر آئے جو کراچی بار زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔

کراچی میں مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں درج مقدمے کی سماعت کے دوران سیشنز کورٹ میں یوٹیوبر رجب بٹ پر جسمانی حملہ کیا گیا جس کے باعث عدالت کا ماحول بدنظمی کا شکار ہوگیا۔

رجب بٹ 20 دسمبر کو دی گئی عبوری ضمانت کی مدت ختم ہونے پر آج (پیر کو) سیشنز کورٹ سینٹرل میں پیش ہوئے تھے تاہم سماعت کے دوران ہنگامہ آرائی ہوئی اور ان پر حملہ کردیا گیا۔

ان کے وکیل میاں علی اشفاق نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان میں الزام لگایا کہ کراچی سٹی کورٹ کے احاطے میں کچھ وکلا نے ان کے موکل پر ان کی موجودگی میں حملہ کیا جس سے رجب بٹ زخمی ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ بار بار روکنے کے باوجود تشدد جاری رکھا گیا جو وکلا کے لیے غیر پیشہ ورانہ طرزِ عمل ہے۔

میاں علی اشفاق کے مطابق قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا ملک میں وکلا کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے اور اگر وکلا آئے روز فریق بن کر شہریوں پر عدالتوں میں حملے کرتے رہے تو ان کا احترام شدید طور پر متاثر ہوگا۔ انہوں نے اسے ایک افسوسناک رویہ قرار دیا جس کی کسی مہذب معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں۔

واقعے کے بعد سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں رجب بٹ کو پھٹی ہوئی قمیض میں ہجوم کے درمیان چلتے دیکھا گیا جبکہ ایک اور ویڈیو میں وہ وکلا کے ایک گروپ کے ساتھ نظر آئے جو کراچی بار زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔

اس گروپ میں مقدمے کے مدعی ریاض سولنگی بھی موجود تھے جو ویڈیو میں یہ کہتے دکھائی دیے کہ رجب بٹ نے وکلا کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔

اسی ویڈیو میں موجود ایک اور شخص نے کہا کہ آج جو کچھ ہوا وہ وکلا کے خلاف زبان استعمال کرنے اور بدتمیزی کا نتیجہ ہے اور جو بھی وکلا کے خلاف بولے گا اس کے ساتھ یہی سلوک ہوگا۔ ٹک ٹاکر ندیم مبارک المعروف نانی والا بھی اس موقع پر موجود تھے اور ایک ویڈیو میں دکھائی دیے۔

واضح رہے کہ رجب بٹ اور ندیم مبارک مختلف مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور دونوں 10 دسمبر کو لندن سے پاکستان واپس آئے تھے، جہاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کے اہل خانہ کی درخواست پر 10 روزہ حفاظتی ضمانت دی تھی۔ آج سیشنز کورٹ میں زیر سماعت مقدمے میں رجب بٹ کی عبوری ضمانت میں 13 جنوری تک توسیع کر دی گئی ہے۔

مقدمے کا پس منظر

ریاض سولنگی نے جنوری میں حیدری مارکیٹ تھانے میں رجب بٹ کے خلاف تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 295 اے کے تحت درخواست دی تھی۔ ایف آئی آر کے مطابق مدعی نے بتایا کہ دسمبر 2024 میں انہوں نے یوٹیوبر کی ایک وائرل ویڈیو دیکھی جس میں وہ مبینہ طور پر موسیقی کے ساتھ نماز ادا کر رہے تھے۔

یہ ایف آئی آر سیشنز کورٹ کی جانب سے دفعہ 22 اے کے تحت درخواست منظور ہونے کے بعد درج کی گئی تھی، جس میں ایس ایچ او کو مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی گئی۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد رجب بٹ نے جنوری میں اپنے فیس بک پیج پر مختلف مسالک کے علما کے ساتھ بیٹھے ہوئے تین ویڈیوز جاری کیں جن میں انہوں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے غیر ارادی عمل سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہوں تو انہیں اس پر دلی افسوس ہے۔