سائنس و ٹیکنالوجی

آب و ہوا میں تبدیلی کیخلاف عالمی فنڈنگ میں کمی

لندن کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ کلائمٹ چینج کیلئے کی جانے والی سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوئی ہے۔

لندن: منگل کے روز کلائمٹ پالیسی انشی ایٹوو نامی گروپ نے کہا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی کیخلاف دنیا بھر کی جانب سے کی جانے والی فنڈنگ نہ صرف اپنے اہداف سے بہت پیچھے ہیں بلکہ اس میں اس سال مزید کمی ہوئی ہے۔

قابل تجدید ذرائع توانائی ( رینیوایبل انرجی)، توانائی میں کفالت اور کلائمٹ چینج کے لحاظ سے خود کو ڈھالنے جیسے اہم شعبوں پر 359 ارب ڈالر صرف کئے گئے ہیں جو سال 2011 کے لحاظ سے پانچ ارب ڈالر کم ہیں۔ اس کی وجہ عالمی معاشی مشکلات ہیں۔

گزشتہ سال انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے اندازہ لگایا تھا کہ اگراوسط عالمی درجہ حرارت میں تیزی سے ہونے والے اضافے کو دو درجے سینٹی گریڈ تک محدود رکھنا ہے تو اس کیلئے سال 2020 تک توانائی کے صاف ذرائع کیلئے کم از کم پانچ ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔

سائنسدانوں کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کی یہ کم از کم حد اس لئے بھی ضروری ہے کہ اسے نظر انداز کرنے سے ماحول اور موسم پر خوفناک اثرات مرتب ہوں گے جن میں سے ایک قطبین کی برف پگھلنے سے سمندروں کی سطح میں بلندی اور اس سے جڑے دیگر قدرتی سانحات شامل ہیں۔

کلائمٹ پالیسی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، تھامس ہیلر نے کہا کہ دنیا بھر میں آب و ہوا میں تبدیلی جیسے اہم شعبے کیلئے رقم خرچ کی جارہی ہے لیکن یہ شدید ناکافی ہے۔

اگلے سال دنیا کے 190 ممالک وارسا میں ایک اہم اجلاس میں ملاقات کررہے ہیں جہاں وہ اقوامِ متحدہ کے تحت آب و ہوا پر مذاکرات میں حصہ لیں گے۔ اس کا اہم مقصد 2015 تک ان گرین ہاؤس گیسوں کےاخراج میں بڑی حد تک کمی لانا ہے جو عالمی تپش میں اضافے کی وجہ بن رہی ہے لیکن اس کیلئے پوری دنیا کا روایتی ایندھن کا استعمال کم کرنے کی ضرورت ہے۔

توقع ہے کہ اس اہم ڈیل پر اس اجلاس میں رضامندی اور دستخط ہوجائیں گے۔

عالمی حکومتوں نے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ سال 2020 تک ایک سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی۔