Dawn News Television

شائع 16 اگست 2012 04:13pm

مانسہرہ میں فرقہ ورانہ دہشت گردی، بیس افراد ہلاک

مانسہرہ: راولپنڈی سے  گلگت جانے والی مسافر بس پر نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں کم از کم بیس شیعہ مسلمان ہلاک ہو گئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ اسلام آباد سے سو کلو میٹر دور ضلع مانسہرہ میں وادی بابوسر کے بالائی علاقے میں پیش آیا۔

مانسہرہ کے ایڈمنسٹریشن چیف خالد عمرزئی کے مطابق تقریباَ بارہ افراد نے گلگت جانے والی بس کو روکنے کے بعد مسافروں کو زبردستی نیچے اتارا۔

بعد ازاں، مسافروں کی دستاویزات کی جانچ کے بعد اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں کم از کم بیس افراد ہلاک ہوگئے۔

عمر زئی نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات آنے تک ہلاکتوں کی تعداد بیس ہے تاہم اس میں اضافہ کا خدشہ ہے ۔

مقامی پولیس افسر شفیق گل نے کہا کہ تمام حملہ آور نقاب پوش تھے جنہوں نے تین گاڑیوں کو روکا اور تلاشی لینے کے بعد لوگوں کو پانچ، چھ اور نو افراد کے تین گروپوں کی صورت میں باہر نکالنے کے بعد ہلاک کر دیا۔

گلگت پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل علی شیر نے بتایا کہ حادثے کا شکار ہونے والے تمام افراد راولپنڈی سے گلگت جارہے تھے۔

علی شیر کے مطابق یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ یہ فرقہ ورانہ واردات تھی ۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ گذشتہ چھ ماہ میں اس نوعیت کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔

گلگت کے سیاحتی علاقے میں گذشتہ کچھ عرصے کے دوران فرقہ وارانہ قتل و غارت گری میں اضافہ ہوا ہے۔

رواں سال، اٹھائیس فروری کو مسلح افراد نے کوہستان کے شمالی ضلع میں راولپنڈی سے گلگت جانے والی بس میں سے سوار اٹھارہ شیعہ مسلمانوں کو اتار کر فائرنگ کر کے ہلاک  کردیا تھا۔

تین اپریل کو گلگت کے جنوب میں ساٹھ میل دور چلاس کے علاقے میں نو شیعہ مسلمان نامعلوم افراد پر مشتمل ہجوم  کے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

Read Comments